Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 166
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ
اِذْ تَبَرَّاَ : جب بیزار ہوجائیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتُّبِعُوْا : پیروی کی گئی مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جنہوں نے اتَّبَعُوْا : پیروی کی وَرَاَوُا : اور وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب وَتَقَطَّعَتْ : اور کٹ جائیں گے بِهِمُ : ان سے الْاَسْبَابُ : وسائل
جب کہ بیزار ہوجاویں گے وہ کہ جن کی پیروی کی تھی ان سے جو کہ ان کے پیرو ہوئے تھے اور دیکھیں گے عذاب اور منقطع ہوجاویں گے ان کے سب علاقے،
ربط
اوپر عذاب آخرت کو سخت فرمایا ہے آگے اس سختی کی کیفیت کا بیان فرماتے ہیں۔
خلاصہ تفسیر
(وہ سختی عذاب کی اس وقت معلوم ہوگی) جب کہ (ان مشرکین میں سے) وہ (ذی اثر) لوگ جن کے کہنے پر دوسرے (عوام) چلتے تھے ان (عام) لوگوں سے صاف الگ ہوجاویں گے جو ان کے کہنے پر چلے تھے اور سب (خواص وعوام) عذاب کا مشاہدہ کرلیں گے اور باہم ان میں جو تعلقات تھے (کہ ایک تابع تھا دوسرا متبوع تھا وغیرہ وغیرہ) اس وقت سب قطع ہوجاویں گے (جیسے دنیا میں بھی دیکھا جاتا ہے کہ جرم میں سب شریک ومتفق ہوتے ہیں اور تنقیح مقدمہ کے وقت سب الگ الگ بچنا چاہتے ہیں حتی کہ باہمدگر شناخت تک کے منکر ہوجاتے ہیں) اور (جب) یہ تابع لوگ (متبوعین کی یہ طوطا چشمی دیکھیں گے تو بڑے جھنجلاویں گے اور تو کچھ نہ ہوسکے گا مگر جھلا کر) یوں کہنے لگیں گے کسی طرح ہم سب کو (دنیا میں) بس ذرا ایک دفعہ جانا مل جاوے تو ہم بھی ان سے (اتنا بدلہ تو لے لیں کہ اگر یہ پھر ہم کو اپنے تابع ہونے کی ترغیب دیں تو ہم بھی ان سے) صاف (ٹکا سا جواب دے کر) الگ ہوجاویں جیسا یہ ہم سے (اس وقت) صاف الگ ہو بیٹھے (اور کہہ دیں کہ جناب آپ وہی ہیں کہ عین موقع پر بےرخی کی تھی اب ہم سے کیا غرض، حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ان تجویزوں اور سوچ بچاروں سے کیا ہاتھ آوے گا فقط) اللہ تعالیٰ یوں ہی ان کی بداعمالیوں کو خالی ارمان (کے پیرائے میں) کرکے ان کو دکھلا دیں گے اور ان (تابعین ومتبوعین سب) کو دوزخ سے نکلنا کبھی نصیب نہ ہوگا (کیونکہ شرک کی سزا خلود فی النار ہے)
Top