Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 163
وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِلٰهُكُمْ : اور معبود تمہارا اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : ایک (یکتا) لَآ : نہیں اِلٰهَ : عبادت کے لائق اِلَّا ھُوَ : سوائے اس کے الرَّحْمٰنُ : نہایت مہربان الرَّحِيْمُ : رحم کرنے والا
اور معبود تم سب کا ایک ہی ہے کوئی معبود نہیں اس کے سوا بڑا مہربان ہے نہایت رحم والا
ربط
مشرکین عرب نے جو آیت وَاِلٰـهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ اپنے عقیدہ کے خلاف سنی تو تعجب سے کہنے لگے کہ کہیں سارے جہان کا ایک معبود بھی ہوسکتا ہے اور اگر یہ دعویٰ صحیح ہے تو کوئی دلیل پیش کرنا چاہئے حق تعالیٰ آگے دلیل بیان فرماتے ہیں،
خلاصہ تفسیر
اور (ایسا معبود) جو تم سب کے معبود بننے کا مستحق وہ تو ایک ہی معبود (حقیقی) ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی رحمٰن ہے، رحیم ہے (اور کوئی ان صفات میں کامل نہیں اور بدون کمال صفات معبودیت کا استحقاق باطل ہے پس بجز معبود حقیقی کے کوئی اور مستحق عبادت نہ ہوا) بلاشبہ آسمانوں کے اور زمین کے بنانے میں اور یکے بعد دیگرے رات اور دن کے آنے میں اور جہازوں (کے چلنے) میں جو کہ سمندر میں چلتے ہیں آدمیوں کے نفع کی چیزیں (اور اسباب) لے کر اور (بارش کے) پانی میں جس کو اللہ تعالیٰ نے آسمان سے برسایا پھر اس (پانی) سے زمین کو تروتازہ کیا اس کے خشک ہوئے پیچھے (یعنی اس میں نباتات پیدا کئے) اور (ان نباتات سے) ہر قسم کے حیوانات اس (زمین) میں پھیلا دی (کیونکہ حیوانات کی زندگی اور توالد وتناسل اسی غذائے نباتی کی بدولت ہے) اور ہواؤں کی (سمتیں اور کیفتیں) بدلنے میں (کہ کبھی پروا ہے کبھی پچھوا کبھی گرم ہے کبھی سرد) اور ابر (کے وجود) میں جو زمین و آسمان کے درمیان مقید (اور معلق) رہتا ہے (ان تمام چیزوں میں) دلائل (توحید کے موجود ہیں) ان لوگوں کے (استدلال کے) لئے جو عقل (سلیم) رکھتے ہیں۔
معارف و مسائل
وَاِلٰـهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ اللہ تعالیٰ کی توحید متعدد اور مختلف حیثیتوں سے ثابت ہے مثلا وہ ایک ہے یعنی کائنات میں کوئی اس کی نظیر و شبیہ نہیں نہ کوئی اس کا ہمسر (برابر ہے اس لئے وہ اس کا مستحق ہے کہ اس کو واحد کہا جائے،
دوسرے یہ کہ وہ ایک ہی استحقاق عبادت میں یعنی اس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں،
تیسرے یہ کہ وہ ایک ہے یعنی ذی اجزاء نہیں وہ اجزاء واعضاء سے پاک ہے نہ اس کا تجزیہ اور تقسیم ہو سکتی ہے،
چوتھے یہ کہ وہ ایک ہے یعنی اپنے وجود ازلی ابدی میں ایک وہ اس وقت بھی موجود تھا جب کوئی چیز موجود نہ تھی اور اس وقت بھی موجود رہے گا جب کوئی چیز موجود نہ رہے گی اس لئے وہ اس کا مستحق ہے کہ اس کو واحد کہا جائے لفظ واحد میں یہ تمام حیثتیں توحید کی ملحوظ ہیں (جصاص)
Top