Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 126
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّ ارْزُقْ اَهْلَهٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنْ اٰمَنَ مِنْهُمْ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ قَالَ وَ مَنْ كَفَرَ فَاُمَتِّعُهٗ قَلِیْلًا ثُمَّ اَضْطَرُّهٗۤ اِلٰى عَذَابِ النَّارِ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
وَاِذْ قَالَ
: اور جب کہا
اِبْرَاهِيمُ
: ابراہیم
رَبِّ
: میرے رب
اجْعَلْ
: بنا
هٰذَا بَلَدًا
: اس شہر کو
اٰمِنًا
: امن والا
وَارْزُقْ
: روزی دے
اَهْلَهُ ۔ مِنَ الثَّمَرَاتِ
: اس کے رہنے والے۔ پھلوں کی
مَنْ اٰمَنَ
: جو ایمان لائے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
بِاللہِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
: اور آخرت کے دن
قَالَ
: فرمایا
وَمَنْ کَفَرَ
: اور جس نے کفر کیا
فَأُمَتِّعُهُ
: اس کو نفع دوں گا
قَلِيلًا ۔ ثُمَّ
: تھوڑا سا۔ پھر
اَضْطَرُّهُ
: اس کو مجبور کروں گا
اِلٰى
: طرف
عَذَابِ
: عذاب
النَّارِ
: دوزخ
وَبِئْسَ
: اور وہ بری جگہ ہے
الْمَصِيرُ
: لوٹنے کی
اور جب کہا ابراہیم نے اے میرے رب بنا اس کو شہر امن کا اور روزی دے اس کے رہنے والوں کو میوے جو کوئی ان میں سے ایمان لاوے اللہ پر اور قیامت کے دن پر فرمایا اور جو کفر کرے اس کو بھی نفع پہنچاؤں گا تھوڑے دنوں پھر اس کو جبراً بلاؤں گا دوزخ کے عذاب میں اور وہ بری جگہ ہے رہنے کی،
خلاصہ تفسیر
اور (وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے) جس وقت ابراہیم ؑ نے (دعا میں) عرض کیا کہ اے میرے پروردگار اس (موقع) کو ایک (آباد) شہر بنا دیجئے (اور شہر بھی کیسا) امن (امان) والا اور اس کے بسنے والوں کو پھلوں (کی قسم) سے بھی عنایت کیجئے (اور میں سب بسنے والوں کو نہیں کہتا بلکہ خاص) ان کو (کہتا ہوں) جو ان میں اللہ تعالیٰ پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہوں (باقیوں کو آپ جانیں) حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا (کہ چونکہ رزق ہمارا خاص نہیں ہے اس لئے ثمرات سب کو دوں گا مومن کو بھی) اور اس شخص کو بھی جو کافر رہے (البتہ نجات آخرت چونکہ اہل ایمان کے ساتھ خاص ہے) (اس واسطے) ایسے شخص کو (جو کہ کافر رہے) تھوڑے روز (یعنی دنیا میں) تو خوب آرام برتاؤں گا (لیکن) پھر (بعد مرگ) اس کو کشاں کشاں عذاب دوزخ میں پہنچا دوں گا اور ایسی پہنچنے کی جگہ تو بہت بری ہے (اللہ بچاوے اور وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے) جبکہ اٹھا رہے تھے ابراہیم ؑ دیواریں خانہ کعبہ کی اور (ان کے ساتھ) اسماعیل ؑ بھی (اور یہ بھی کہتے جاتے تھے کہ) اے ہمارے پروردگار (یہ خدمت) ہم سے قبول فرمائیے بلاشبہ آپ خوب سننے والے جانتے والے ہیں (ہماری دعا کو سنتے ہیں ہماری نیتوں کو جانتے ہیں) اے ہمارے پروردگار اور (ہم دونوں یہ دعا بھی کرتے ہیں کہ) ہم کو اپنا اور زیادہ مطیع بنا لیجئے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک ایسی جماعت پیدا کی جیئے جو آپ کی مطیع ہو اور (نیز) ہم کو ہمارے حج (وغیرہ) کے احکام بھی بتلا دیجئے اور ہمارے حال پر (مہربانی کے ساتھ) توجہ رکھئے اور فی الحقیقت آپ ہی ہیں توجہ فرمانے والے مہربانی کرنے والے،
معارف و مسائل
حضرت خلیل اللہ ؑ نے اللہ کی راہ میں قربانیاں دیں مال ومنال اہل و عیال اور خود اپنے نفس کی خواہشات کو نظر انداز کرکے تعمیل احکام ربانی میں مسارعت کے جو کارنامے پیش کئے وہ عجائب روزگار میں سے ہیں۔
اس کے ساتھ اہل و عیال پر شفقت و محبت ایک طبعی اور فطری امر ہونے کے ساتھ حکم ربانی بھی ہے مذکور الصدر آیات اس کا مظہر ہیں انہوں نے اپنے اہل و عیال کیلئے دین و دنیا کی آسائش و راحت کے لئے دعائیں مانگی ہیں،
حضرت ابراہیم ؑ کی دعائیں
دعا کو شروع لفظ رب سے کیا ہے جس کے معنی ہیں اے میرے پالنے والے ان الفاظ میں دعا مانگنے کا سلیقہ سکھایا ہے کہ خود یہ الفاظ حق تعالیٰ کی رحمت اور لطف وکرم کو متوجہ کرنے پر مؤ ثر دواعی ہیں پھر سب سے پہلی دعا یہ فرمائی کہ اس چٹیل میدان کو جس میں آپ کے حکم کے مطابق میں نے اپنے اہل و عیال کو لا ڈالا ہے آپ ایک شہر بنادیں تاکہ یہاں کی سکونت میں ان کو وحشت نہ ہو اور ضروریات زندگی بآسانی میسر آجائیں یہی دعا سورة ابراہیم میں ھٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا کے الفاظ سے آئی ہے جس میں البلد کو الف لام کے ساتھ ذکر کیا ہے جو عربی زبان کی اصطلاح میں معرفہ کہلاتا ہے فرق کی وجہ غالباً یہ ہے کہ پہلی دعا جو آیت سورة بقرہ میں بلدا کے لفظ سے آئی ہے یہ اس وقت کی گئی ہے جب یہ جگہ جنگل تھی شہر بنا نہیں تھا اس وقت بلد کو بغیر الف لام کے نکرہ استعمال کیا اور دوسری دیا بظاہر اسوقت کی ہے جب مکہ کی بستی بس گئی اور وہ شہر معروف بن گیا اس کا قرینہ یہ ہے کہ سورة ابراہیم کی آخری آیات میں ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ وَهَبَ لِيْ عَلَي الْكِبَرِ اِسْمٰعِيْلَ وَاِسْحٰقَ (39: 14) جس سے اندازہ یہ ہوتا ہے کہ دعا حضرت اسحاق کی پیدائش کے بعد کی ہے اور حضرت اسحاق حضرت سمٰعیل سے تیرہ سال بعد میں پیدا ہوئے (ابن کثیر)
دوسری دعا اس میں یہ ہے کہ اس شہر کو امن والا شہر بنا دیجئے یعنی جو قتل و غارت گری سے کفار کے تسلط سے اور آفات سے مامون و محفوظ رہے،
حضرت خلیل اللہ ؑ کی یہ دعا قبول ہوئی اور مکہ مکرمہ ایسا شہر ہوگیا کہ اس کی اپنی آبادی کے علاوہ ساری دنیا کا مرجع بن گیا اطراف عالم سے مسلمان وہاں پہنچنے کو اپنی سب سے بڑی سعادت سمجھتے ہیں اور مامون و محفوظ بھی ہوگیا کہ بیت اللہ کے مخالف کسی قوم اور کسی بادشاہ کا اس پر تسلط نہیں ہوسکا اصحاب فیل کا واقعہ خود قرآن میں مذکور ہے کہ انہوں نے بیت اللہ پر حملے کا قصد کیا تو پورے لشکر کو تباہ و برباد کردیا گیا،
یہ شہر قتل و غارت گری سے بھی محفوظ چلا آیا ہے اسلام سے پہلے بھی زمانہ جاہلیت والے کتنی ہی خرابیوں اور کفر و شرک کی رسموں میں مبتلا ہونے کے باوجود بیت اللہ اور اس کے ماحول حرم کی تعظیم و تکریم کو ایسا مذہبی فریضہ سمجھتے تھے کہ کیسا ہی دشمن وہاں کسی کو مل جائے حرم میں اس سے قصاص یا انتقام نہ لیتے تھے بلکہ سکان حرم کی تعظیم و تکریم بھی پورے عرب میں عام تھی اسی لئے مکہ والے ملک شام اور یمن سے تجارتی درآمد وبرآمد کا سلسلہ رکھتے تھے اور کوئی ان کی راہ میں حائل نہ ہوتا تھا،
حدود حرم میں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے جانوروں کو بھی امن دیا ہے اس میں شکار جائز نہیں ایسا ہی جانوروں میں بھی یہ قدرتی احساس پیدا فرما دیا ہے کہ حدود حرم میں آکر جانور اپنے آپ کو محفوظ سمجھتا ہے کسی شکاری آدمی سے نہیں گھبراتا،
حرم محترم کے مامون ہونے کے یہ احکام جو دعا ابراہیمی کا نتیجہ ہیں زمانہ جاہلیت سے قائم چلے آتے تھے اسلام اور قرآن نے ان کو اور زیادہ نکھارا اور تقویت پہنچائی حجاج ابن یوسف اور پھر قرامطہ کے ظلم وستم اور بدکاریوں سے جو قتل و قتال حرم میں ہوا اول تو وہ خود اسلام کا نام لینے والوں کے ہاتھوں ہوا کوئی کافر قوم حملہ آورنہ تھی اور کوئی شخص خود اپنے گھر کو آگ لگائے تو وہ امن کے منافی نہیں اس کے علاوہ یہ واقعات شاذہ ہیں جو حضرت ابراہیم ؑ سے لے کر آج تک ہزاروں سال کی مدت میں گنے چنے ہیں اور قتل و قتال کے بعد ایسا کرنے والوں کا انجام بد بھی سب کے سامنے آگیا،
خلاصہ یہ ہے کہ دعاء ابراہیمی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے اس شہر کو ایک مامون شہر اور تمام دنیا کے لیے امن کی جگہ قدرتی طور پر بھی بنادی ہے یہاں تک کہ دجال کو بھی حرم میں داخل ہونے کی قدرت نہ ہوگی اور شرعی طور پر بھی یہ احکام جاری فرمادئیے کہ حرم میں باہمی قتل و قتال تو کیا جانوروں کا شکار بھی حرام کردیا گیا،
تیسری دعا یہ فرمائی کہ اس شہر کے باشندوں کو پھلوں کا رزق عطا فرمائیے مکہ مکرمہ اور اس کے آس پاس کی زمین نہ کسی باغ وچمن کی متحمل تھی نہ وہاں دور دور تک پانی کا نام ونشان تھا مگر حق تعالیٰ نے دعا ابراہیمی کو قبول فرمایا اور مکہ کے قریب ہی طائف کا ایک ایسا خطہ بنادیا جس میں ہر طرح کے بہترین پھل بکثرت پیدا ہوتے اور مکہ مکرمہ آکر فروخت ہوتے ہیں بعض اسرائیل روایات میں ہے کہ طائف دراصل ملک شام کا خطہ تھا جس کو بحکم خداوندی جبرئیل امین نے یہاں منتقل کردیا،
حکمت ابراہیمی
حضرت ابراہیم ؑ نے اپنی دعاء میں یہ نہیں فرمایا کہ مکہ اور اس کے ماحول کو گلزار اور پھلوں کی زمین یا قابل کاشت بنا دیجئے بلکہ دعا یہ فرمائی کہ یہ چیزیں پیدا کہیں اور ہوں مگر مکہ میں پہنچا کریں اس میں شاید یہ راز ہو کہ حضرت خلیل اللہ ؑ یہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کی اولاد کا شتکاری یا باغبانی کے کاموں میں مشغول ہوجائے کیونکہ ان کو اس جگہ آباد کرنے کا منشاء تو حضرت ابراہیم ؑ نے خود یہ فرما دیا رَبَّنَا لِيُقِيْمُوا الصَّلٰوةَ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت خلیل اللہ ؑ اپنی اولاد کا اصل مشغلہ بیت اللہ کی حفاظت اور نماز کو رکھنا چاہتے تھے ورنہ کیا مشکل تھا کہ خود مکہ مکرمہ کو ایسا گلزار بنادیا جاتا کہ دمشق وبیروت اس پر رشک کرتے،
رزق ثمرات تمام ضروریات زندگی کو شامل ہے
لفظ ثمرات جو ثمرہ کی جمع ہے اس کے معنی پھل کے ہیں اور بظاہر اس سے مراد درختوں کے پھل لیکن سورة قصص آیت نمبر 57 میں اس دعا کی قبولیت کا اظہار ان الفاظ میں فرما دیا ہے یجبی الیہ ثمرات کل شیء ان الفاظ میں ایک تو اس کی تصریح ہے کہ خود مکہ میں یہ پھل پیدا کرنے کا وعدہ نہیں بلکہ دوسرے مقامات سے یہاں لائے جایا کریں گے کیونکہ لفظ یجبیٰ کا یہی مفہوم ہے دوسرے ثمرات کل شجر نہیں فرمایا بلکہ ثمرات کل شیء فرمایا اس تغییر لفظی سے ذہن اس طرف جاتا ہے کہ یہاں ثمرات کو عام کرنا مقصود ہے کیونکہ ثمرہ عرف میں ہر چیز سے حاصل ہونے والی پیداوار کو کہا جاتا ہے درختوں سے پیدا ہونے والے پھل جس طرح اس میں داخل ہیں اسی طرح مشینوں سے حاصل ہونے والا کل سامان بھی مشینوں کے ثمرات ہیں اسی طرح مختلف دستکاریوں سے بننے والا سامان ان دستکاریوں کے ثمرات ہیں اس طرح ثمرات کل شیء میں تمام ضروریات زندگی داخل ہوجاتی ہیں اور حالات و واقعات کا مشاہدہ بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ حق تعالیٰ نے اگرچہ ارض حرم کو نہ کاشت کی زمین بنایا ہے نہ صنعتکاری کی لیکن دنیا بھر میں پیدا ہونے والی اور بننے والی چیزیں یہاں عام طور پر مل جاتی ہیں اور یہ بات شاید آج بھی کسی بڑے سے بڑے تجارتی یا صنعتی شہر کو حاصل نہ ہو کہ دنیا بھر کی مصنوعات بکثرت وبآسانی وہاں مل جاتی ہیں،
حضرت خلیل اللہ ؑ کی احتیاط
اس آیت میں جبکہ اہل مکہ کے لئے امن اور فراخی عیش کی دعا کی گئی تو ان میں مومن کافر سب داخل تھے اور اس سے پہلے حضرت خلیل اللہ ؑ نے جب ایک دعا میں اپنی پوری ذریت کو بغیر امتیاز مومن و کافر جمع کیا تھا تو حق تعالیٰ کی طرف سے یہ ارشاد آیا تھا کہ یہ دعا مؤ منوں کے حق میں قبول ہے ظالم مشرکوں کے حق میں قابل قبول نہیں وہ دعا تھی امامت و اقتدار کی حضرت خلیل اللہ ؑ کو جو مقام خلت پر فائز اور خشیۃ اللہ سے لبریز تھے صرف مؤمنین کے لئے کرتا ہوں حق تعالیٰ کی طرف سے اس خشیت و احتیاط کی قدر کی گئی اور فرمایا ومن کفر یعنی یہ دنیوی خوش حالی اور اقتصادی فراخی ہم سبھی اہل مکہ کو عطا کریں گے اگرچہ وہ ظالم مشرک و کافر ہی ہوں البتہ مؤمنین کو یہ خوش حالی جس طرح دنیا میں دی جائے گی اسی طرح آخرت میں بھی عطا ہوگی اور کافروں کو آخرت میں عذاب کے سوا کچھ نہیں۔
Top