Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 79
وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ١ۖۗ عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا
وَمِنَ
: اور کچھ حصہ
الَّيْلِ
: رات
فَتَهَجَّدْ
: سو بیدار رہیں
بِهٖ
: اس (قرآن) کے ساتھ
نَافِلَةً
: نفل (زائد)
لَّكَ
: تمہارے لیے
عَسٰٓي
: قریب
اَنْ يَّبْعَثَكَ
: کہ تمہیں کھڑا کرے
رَبُّكَ
: تمہارا رب
مَقَامًا مَّحْمُوْدًا
: مقام محمود
اور کچھ رات جاگتا رہ قرآن کے ساتھ یہ زیادتی ہے تیرے لئے قریب ہے کہ کھڑا کر دے تجھ کو تیرا رب مقام محمود میں
نماز تہجد کا وقت اور اسکے
احکام و مسائل
(آیت) وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ لفظ تہجد ہجود سے مشتق ہے اور یہ لفظ دو متضاد معنے کیلئے استعمال ہوتا ہے اس کے معنے سونے کے بھی آتے ہیں اور جاگنے بیدار ہونے کے بھی اس جگہ وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ کے معنی یہ ہیں کہ رات کے کچھ حصہ میں قرآن کے ساتھ بیدار رہا کرو کیونکہ بہ کی ضمیر قرآن کی طرف راجع ہے (مظہری)
قرآن کے ساتھ بیدار رہنے کا مطلب نماز ادا کرنا ہے اسی رات کی نماز کو اصطلاح شرع میں نماز تہجد کہا جاتا ہے اور عموما اس کا یہ مفہوم لیا گیا ہے کہ کچھ دیر سو کر اٹھنے کے بعد جو نماز پڑھی جائے وہ نماز تہجد ہے لیکن تفسیر مظہری میں ہے کہ مفہوم اس آیت کا اتنا ہے کہ رات کے کچھ حصے میں نماز کے لئے سونے کو ترک کردو اور یہ مفہوم جس طرح کچھ دیر سونے کے بعد جاگ کر نماز پڑھنے پر صادق ہے اسی طرح شروع ہی میں نماز کے لیے نیند کو موخر کرکے نماز پڑھنے پر صادق آتا ہے اس لئے نماز تہجد کے لئے پہلے نیند ہونے کی شرط قرآن کا مدلول نہیں پھر بعض روایات حدیث سے بھی تہجد کے اس عام معنے پر استدلال کیا ہے۔ فیصل اور امام ابن کثیر نے حضرت حسن بصری سے نماز تہجد کی جو تعریف نقل کی ہے وہ بھی اسی عموم پر شاہد ہے اس کے الفاظ یہ ہیں۔
قال الحسن البصری ھو ماکان بعد العشاء ویحمل علیٰ ماکان بعد النوم (ابن کثیر) حسن بصری فرماتے ہیں کہ نماز تہجد ہر اس نماز پر صادق ہے جو عشاء کے بعد پڑھی جائے البتہ تعامل کی وجہ سے اس کو کچھ نیند کے بعد پر محمول کیا جائے گا۔
اس کا حاصل یہ ہے کہ نماز تہجد کے اصل مفہوم میں بعد النوم ہونا شرط نہیں اور الفاظ قرآن میں بھی یہ شرط موجود نہیں لیکن عموما تعامل رسول کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ اجمعین کا یہی رہا ہے کہ نماز آخر رات میں بیدار ہو کر پڑھتے تھے اس لئے اس کی فضیلت اس کی افضل صورت یہی ہوگی۔
نماز تہجد فرض ہے یانفل
نَافِلَةً لَّكَ لفظ نفل اور نافلہ کے لغوی معنے زائد کے ہیں اسی لئے اس نماز اور صدقہ خیرات وغیرہ کو نفل کہتے ہیں جو شرعا واجب اور ضروری نہ ہو جس کے کرنے میں ثواب ہے اور نہ کرنے میں نہ کوئی گناہ ہے اور نہ کسی قسم کی برائی اس آیت میں نماز تہجد کے ساتھ نافِلَةً لَّكَ کے الفاظ سے ظاہرا یہ سمجھا جاتا ہے کہ نماز تہجد خصوصیت کے ساتھ آنحضرت محمد ﷺ کے لئے نفل ہے حالانکہ اس کے نفل ہونے میں آنحضرت محمد ﷺ اور پوری امت سب ہی شریک ہیں اسی لئے بعض حضرات مفسرین نے اس جگہ نافلہ کو فریضہ کی صفت قرار دے کر معنی یہ قرار دیئے ہیں کہ عام امت پر تو صرف پانچ وقت کی نماز فرض ہے مگر رسول کریم ﷺ پر تہجد بھی ایک زائد فرض ہے تو یہاں لفظ نافلہ بمعنے فرض زائد کے ہے نفل کے عام معنی میں نہیں۔
اور تحقیق صحیح اس معاملہ کی یہ ہے کہ ابتداء اسلام میں جب سورة مزمل نازل ہوئی تو اس وقت پانچ نمازیں تو فرض ہوئی نہ تھیں صرف تہجد کی نماز سب پر فرض تھی اسی فرض کا ذکر سورة مزمل میں ہے پھر شب معراج میں پانچ نمازیں فرض کر دیگئیں تو تہجد کی فرضیت عام امت سے تو باتفاق منسوخ ہوگئی اور اس میں اختلاف رہا کہ آنحضرت محمد ﷺ سے بھی فرضیت منسوخ ہوئی یا یہ خصوصی طور پر آپ کے ذمہ فرض رہا اور اس آیت میں نافِلَةً لَّكَ کے یہی معنی ہیں کہ نماز تہجد آپ کے ذمہ ایک زائد فرض ہے مگر تفسیر قرطبی میں ہے کہ یہ کئی وجہ سے صحیح نہیں اول یہ کہ فرض کو نفل سے تعبیر کرنے کہ کوئی وجہ نہیں اگر کہا جائے کہ مجاز ہے تو یہ ایک ایسا مجاز ہوگا جس کی کوئی حقیقت نہیں دوسرے احادیث صحیحہ میں صرف پانچ نمازوں کی تیعین کے ساتھ فرض ہونے کا ذکر ہے اور ایک حدیث میں اس کے آخر میں یہ بھی مذکور ہے کہ شب معراج میں جو اول پچاس نمازیں فرض کی گئی تھیں پھر تخفیف کرکے پانچ کر دیگئیں تو اگرچہ عدد گھٹا دیا گیا مگر ثواب پچاس ہی کا ملے گا اور پھر فرمایا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ یعنی میرا قول بدلا نہیں کرتا جب پچاس کا حکم دیا تھا تو ثواب پچاس ہی کا دیا جائے گا اگرچہ عمل میں کمی کردی گئی۔
ان روایات کا حاصل یہی ہے کہ عام امت اور خود رسول کریم ﷺ پر پانچ نمازوں کے سوا کوئی اور نماز فرض نہیں ہے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نافِلَةً لَّكَ کا لفظ اگر اس جگہ فریضہ زائد کے معنی میں ہوتا تو اس کے بعد لفظ لَّكَ کے بجائے عَلَیک ہونا چاہئے تھا جو وجوب پر دلالت کرتا ہے لفظ لَّكَ تو صرف جواز اور اجازت کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
اسی طرح تفسیر مظہری میں صحیح اس کو قرار دیا ہے کہ جب تہجد کی فرضیت امت سے منسوخ ہوئی تو رسول کریم ﷺ سے بھی منسوخ ہوگئی اور سب کے لئے نفل رہ گیا مگر اس صورت میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر اس میں آنحضرت محمد ﷺ کی خصوصیت کیا ہے نفل ہونا تو سب ہی کے لئے ثابت ہے پھر نافِلَةً لَّكَ فرمانے کا کیا حاصل ہوگا جواب یہ ہے کہ حسب تصریح احادیث تمام امت کی نوافل اور تمام نفلی عبادات ان کے گناہوں کا کفارہ اور فرض نمازوں میں جو کوتاہی کمی رہ جائے اس کی تکمیل کا کام دیتی ہیں مگر رسول کریم ﷺ گناہوں سے بھی معصوم ہیں اور نماز کے آداب میں کوتاہی سے بھی اس لئے آپ کے حق میں نفلی عبادت بالکل زائد ہی ہے جو کسی کوتاہی کا تدارک نہیں بلکہ محض زیادت تقرب کا ذریعہ ہے (قرطبی ومظہری)۔
نماز تہجد نفل ہے یا سنت مؤ کدہ
سنت موکدہ کے لئے جو عام ضابطہ فقہاء کا ہے کہ جس کام پر رسول کریم ﷺ نے عملا مداومت فرمائی ہو اور بلا مجبوری کے نہ چھوڑا ہو وہ سنت موکدہ ہے بجز اس کے کہ کسی دلیل شرعی سے یہ ثابت ہوجائے کہ یہ کام آنحضرت محمد ﷺ کے لئے مخصوص تھا عام امت کے لئے نہیں تھا اس ضابطہ کا تقاضا بظاہر یہی ہے کہ نماز تہجد بھی سب کیلئے سنت مؤ کدہ قرار پائے نہ کہ صرف نفل کیونکہ اس نماز پر رسول کریم ﷺ کی مداومت سنت متواترہ سے ثابت ہے اور خصوصیت کی کوئی دلیل نہیں اس لئے عام امت کے لئے بھی سنت مؤ کدہ ہونا چاہئے تفسیر مظہری میں اس کو مختار اور راجح قرار دیا ہے اور اس کے موکدہ ہونے پر حضرت ابن مسعود ؓ کی اس حدیث سے بھی استدلال کیا ہے جس میں آنحضرت محمد ﷺ نے اس شخص کے بارے میں جو پہلے تہجد پڑھا کرتا تھا پھر چھوڑدیا یہ ارشاد فرمایا کہ اس کے کان میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے اس طرح کی وعید اور تنبیہ صرف نفل میں نہیں ہو سکتی اس سے معلوم ہوا کہ یہ سنت موکدہ ہے۔
اور جن حضرات نے تہجد کو صرف نفل قرار دیا ہے وہ اس مواظبت اور مداومت کو آنحضرت محمد ﷺ کی خصوصیت قرار دیتے ہیں اور تہجد پڑھنے والے کے ترک تہجد پر جو زجر کے الفاظ ارشاد فرمائے وہ دراصل مطلقا ترک پر نہیں بلکہ اول عادت ڈالنے کے بعد ترک کرنے پر ہیں کیونکہ آدمی جس نفل کی عادت ڈال لے باتفاق امت اس کو چاہئے کہ اس پر مداومت کرے اگر عادت ڈالنے کے بعد چھوڑ یگا تو قابل ملامت ہوگا کیونکہ عادت کے بعد بلاعذر ترک ایک قسم کے اعراض کی علامت ہے اور جو شروع سے عادی نہ ہو تو اس پر کوئی ملامت نہیں واللہ اعلم۔
تہجد کی تعداد رکعات
صحیح بخاری ومسلم میں حضرت صدیقہ عائشہ ؓ کی روایت یہ ہے کہ رسول کریم ﷺ رمضان یا غیر رمضان میں کبھی گیارہ رکعات سے زیادہ نہ پڑھتے تھے ان گیارہ رکعات میں حنفیہ کے نزدیک تین رکعتیں وتر کی ہوتی تھیں باقی آٹھ تہجد کی۔
اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں صدیقہ عائشہ ؓ کے یہ الفاظ منقول ہیں کہ رسول کریم ﷺ رات میں تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے جن میں وتر بھی شامل ہیں اور دو رکعتیں سنت فجر کی بھی (مظہری) سنت فجر کو رات کی نماز میں بوجہ رمضان کے شمار کرلیا ہے) ان روایات سے معلوم ہوا کہ عام عادت رسول کریم ﷺ کی یہ تھی کہ تہجد کی نماز میں آٹھ رکعات ادا فرماتے تھے۔
لیکن صدیقہ عائشہ ؓ ہی کی ایک روایت سے یہ بھی ثابت ہے کہ کبھی کبھی اس تعداد سے کم چار یا چھ رکعات پر بھی اکتفاء فرمایا ہے جیسا کہ صحیح بخاری میں آپ سے یہ منقول ہے کہ حضرت مسروق نے صدیقہ ؓ سے تہجد کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو فرمایا کہ سات نو اور گیارہ رکعات ہوتی تھیں علاوہ سنت فجر کے (مظہری عن البخاری) حنفیہ کے قاعدہ کے مطابق تین رکعت وتر کی ہوئی تو سات میں چار نو میں سے چھ گیارہ میں سے آٹھ تہجد کی رکعتیں رہ جاتی ہیں۔
نماز تہجد کی کیفیت
جو عام روایات حدیث سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ ابتدا میں دو رکعت ہلکی مختصر قراءت کے ساتھ پھر باقی رکعات میں قراءت بھی طویل اور رکوع سجدہ بھی طویل ہوتا اور یہ طول بسا اوقات بہت زیادہ ہوجاتا تھا کبھی کچھ کم (یہ خلاصہ ان روایات حدیث کا ہے جو اس جگہ تفیسر مظہری میں نقل کی گئی ہیں)
مقام محمود
رسول کریم ﷺ سے اس آیت میں مقام محمود کا وعدہ کیا گیا ہے اور یہ مقام تمام انبیاء (علیہم السلام) میں سے آنحضرت محمد ﷺ کے لئے مخصوص ہے اس کی تفسیر میں اقوال مختلف ہیں مگر صحیح وہ ہے جو احادیث صحیحہ میں خود رسول کریم ﷺ سے منقول ہے یہ مقام شفاعت کبری کا ہے کہ میدان حشر میں جس وقت تمام بنی آدم جمع ہوں گے اور ہر نبی و پیغمبر سے شفاعت کی درخواست کریں گے تو انبیاء (علیہم السلام) عذر کردیں گے صرف رسول کریم ﷺ کو یہ شرف عطا ہوگا کہ تمام بنی آدم کی شفاعت فرما دینگے تفصیل اس کی روایات حدیث میں طویل ہے جو اس جگہ ابن کثیر اور تفسیر مظہری میں لکھی ہے۔
انبیاء (علیہم السلام) اور صلحاء امت کی شفاعت مقبول ہوگی
اسلامی فرقوں میں سے خوارج اور معتزلہ شفاعت انبیاء (علیہم السلام) کے منکر ہیں وہ کہتے ہیں کہ گناہ کبیرہ کسی کی شفاعت سے معاف نہیں ہوگا مگر احادیث متواترہ اس پر شاہد ہیں کہ انبیاء (علیہم السلام) کی بلکہ صلحاء امت کی بھی شفاعت گناہگاروں کے حق میں مقبول ہوگی بہت سے لوگوں کے گناہ شفاعت سے معاف کردیئے جاویں گے۔
ابن ماجہ اور بیہقی میں بروایت عثمان ؓ منقول ہے کہ آنحضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے روز اول انبیاء (علیہم السلام) گناہگاروں کی شفاعت کرینگے پھر علماء پھر شہداء اور دہلمی نے بروایت ابن عمر ؓ نقل کیا ہے کہ آنحضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ عالم سے کہا جائے گا کہ آپ اپنے شاگردوں کی شفاعت کرسکتے ہیں اگرچہ ان کی تعداد آسمان کے ستاروں کی برابر ہو۔
اور ابو داؤد اور ابن حبان نے بروایت ابی الدرداء ؓ مرفوعا نقل کیا ہے کہ شہید کی شفاعت اس کے خاندان کے ستر آدمیوں کے متعلق قبول کی جائے گی۔
مسند احمد طبرانی اور بیہقی نے بسند صحیح حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے ایک آدمی کی شفاعت پر قبیلہ ربیعہ اور مضر کے تمام لوگوں سے زیادہ آدمی جنت میں داخل کئے جاویں گے۔
ایک سوال و جواب
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب خود رسول کریم ﷺ شفاعت فرماویں گے اور آپ کی شفاعت سے کوئی مومن دوزخ میں نہ رہ جاوے گا تو پھر امت کے علماء و صلحا کی شفاعت کس لئے اور کیونکر ہوگی تفسیر مظہری میں ہے کہ غالبا صورت یہ ہوگی کہ علماء اور صلحاء امت جن لوگوں کی شفاعت کرنا چاہیں گے وہ اپنی شفاعت آنحضرت محمد ﷺ کی خدمت میں پیش کریں گے پھر رسول کریم ﷺ حق تعالیٰ کی بارگاہ میں شفاعت فرماویں گے۔
فائدہ
ایک حدیث میں ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا شفاعتی لاھل الکبائر من امتی یعنی میری شفاعت میری امت کے ان لوگوں کے لئے ہوگی جنہوں نے کبیرہ گناہ کئے تھے اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اہل کبائر کی شفاعت آنحضرت محمد ﷺ کے ساتھ مخصوص ہوگی کوئی فرشتہ یا امت کا فرد اہل کبائر کی شفاعت نہ کرسکے گا بلکہ صلحاء امت کی شفاعت صغیرہ گناہ والوں کے لئے ہوگی۔
نماز تہجد کو مقام شفاعت حاصل ہونے میں خاص دخل ہے
حضرت مجدد الف ثانی نے فرمایا کہ اس آیت میں آنحضرت محمد ﷺ کو اول نماز تہجد کا حکم دیا گیا پھر مقام محمود یعنی شفاعت کبری کا وعدہ کیا گیا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز تہجد کو مقام شفاعت حاصل ہونے میں خاص دخل ہے۔
Top