Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 75
اِذًا لَّاَذَقْنٰكَ ضِعْفَ الْحَیٰوةِ وَ ضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَیْنَا نَصِیْرًا
اِذًا : اس صورت میں لَّاَذَقْنٰكَ : ہم تمہیں چکھاتے ضِعْفَ : دوگنی الْحَيٰوةِ : زندگی وَضِعْفَ : اور دوگنی الْمَمَاتِ : موت ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُ : تم نہ پاتے لَكَ : اپنے لیے عَلَيْنَا : ہم پر (ہمارے مقابلہ میں) نَصِيْرًا : کوئی مددگار
تب تو ضرور چکھاتے ہم تجھ کو دونا مزہ زندگی میں اور دونا مرنے میں پھر نہ پاتا تو اپنے واسطے ہم پر مدد کرنے والا
(آیت) اِذًا لَّاَذَقْنٰكَ ضِعْفَ الْحَيٰوةِ وَضِعْفَ الْمَمَات یعنی اگر بفرض محال آپ ان کی غلط روش کی طرف میلان کے قریب ہوجاتے تو آپ کا عذاب دنیا میں بھی دوہرا ہوتا اور موت کے بعد قبر یا آخرت میں بھی دوہرا ہوتا کیونکہ مقربان بارگاہ کی معمولی سی غلطی بھی بہت بڑی سمجھی جاتی ہے اور یہ مضمون تقریبا وہی ہے جو ازواج مطہرات کے متعلق قرآن کریم میں آیا ہے (آیت) يٰنِسَاۗءَ النَّبِيِّ مَنْ يَّاْتِ مِنْكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُّضٰعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۭ یعنی اے نبی کی عورتوں اگر تم میں سے کسی نے کھلی بےحیائی کا کام کیا تو اس کو دوہرا عذاب دیا جائے گا۔
Top