Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 42
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗۤ اٰلِهَةٌ كَمَا یَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِی الْعَرْشِ سَبِیْلًا
قُلْ : کہ دیں آپ لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے مَعَهٗٓ : اسکے ساتھ اٰلِهَةٌ : اور معبود كَمَا : جیسے يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِذًا : اس صورت میں لَّابْتَغَوْا : وہ ضرور ڈھونڈتے اِلٰى : طرف ذِي الْعَرْشِ : عرش والے سَبِيْلًا : کوئی راستہ
کہہ اگر ہوتے اس کے ساتھ اور حاکم جیسا یہ بتلاتے ہیں تو نکالتے صاحب عرش کی طرف راہ
معارف و مسائل
توحید کی جو دلیل آیت اِذًا لَّابْتَغَوْا میں بیان فرمائی ہے کہ اگر تمام کائنات عالم کا خالق مالک اور متصرف صرف ایک ذات اللہ کی نہ ہو بلکہ اس خدائی میں اور بھی شریک ہوں تو ضرور ہے کہ ان میں کبھی اختلاف بھی ہوگا اور اختلاف کی صورت میں سارا نظام عالم برباد ہوجائے گا کیونکہ ان سب میں دائمی صلح ہونا اور ہمیشہ باقی رہنا عادۃ ممتنع ہے یہ دلیل یہاں اگرچہ امتناعی انداز میں بیان کی گئی ہے مگر علم کلام کی کتابوں میں اس دلیل کا برہانی اور منطقی ہونا بھی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے اہل علم وہاں دیکھ سکتے ہیں۔
Top