Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 25
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِكُمْ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا صٰلِحِیْنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو فِيْ نُفُوْسِكُمْ : تمہارے دلوں میں اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا : تم ہوگے صٰلِحِيْنَ : نیک (جمع) فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ كَانَ : ہے لِلْاَوَّابِيْنَ : رجوع کرنیوالوں کے لیے غَفُوْرًا : بخشنے والا
تمہارا رب خوب جانتا ہے جو تمہارے جی میں ہے اگر تم نیک ہو گے تو وہ رجوع کرنے والوں کو بخشتا ہے۔
مذکورہ آیات میں سے آخری آیت رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِيْ نُفُوْسِكُمْ میں اس دل تنگی کو رفع فرما دیا گیا ہے جو والدین کے ادب و تعظیم کے متعلقہ احکام مذکورہ سے اولاد کے دل میں پیدا ہو سکتی ہے کہ والدین کے ساتھ ہر وقت رہنا ہے ان کے اور اپنے حالات بھی ہر وقت یکساں نہیں ہوتے کسی وقت زبان سے کوئی ایسا کلمہ نکل گیا جو مذکور الصدر آداب کے خلاف ہو تو اس پر جہنم کی وعید ہے اس طرح گناہ سے بچنا سخت مشکل ہوگا اس آیت میں اس شبہ اور اس سے دل تنگی کو دور کرنے کے لئے فرمایا کہ بغیر ارادہ بےادبی کے کبھی کسی پریشانی یا غفلت سے کوئی کلمہ صادر ہوجائے اور پھر اس سے توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ دلوں کے حال سے واقف ہیں کہ وہ کلمہ بےادبی یا ایذاء کے لئے نہیں کہا تھا وہ معاف فرمانے والے ہیں لفظ اوابین بمعنے توابین ہے حدیث میں بعد مغرب کی چھ رکعات اور اشراق کی نوافل کو صلوۃ الاوابین کہا گیا ہے جس میں اشارہ ہے کہ ان نمازوں کی توفیق انہیں لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو اوابین اور توابین ہیں
Top