Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 15
مَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَا١ؕ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ؕ وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا
مَنِ : جس اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَاِنَّمَا : تو صرف يَهْتَدِيْ : اس نے ہدایت پائی لِنَفْسِهٖ : اپنے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَاِنَّمَا : تو صرف يَضِلُّ : گمراہ ہوا عَلَيْهَا : اپنے اوپر (اپنے بڑے کو) وَلَا تَزِرُ : اور بوجھ نہیں اٹھاتا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ اُخْرٰى : دوسرے کا بوجھ وَ : اور مَا كُنَّا : ہم نہیں مُعَذِّبِيْنَ : عذاب دینے والے حَتّٰى : جب تک نَبْعَثَ : ہم (نہ) بھیجیں رَسُوْلًا : کوئی رسول
جو کوئی راہ پر آیا تو آیا اپنے ہی بھلے کو اور جو کوئی بہکا رہا تو بہکا رہا اپنے ہی برے کو اور کسی پر نہیں پڑتا بوجھ دوسرے کا اور ہم نہیں ڈالتے بلا جب تک نہ بھجیں کوئی رسول۔
بعثت رسل کے بغیر عذاب نہ ہونے کی تشریح
اس آیت کی بناء پر بعض ائمہ فقہاء کے نزدیک ان لوگوں کو کفر کے باوجود کوئی عذاب نہیں ہوگا جن کے پاس کسی نبی اور رسول کی دعوت نہیں پہنچی اور بعض ائمہ کے نزدیک جو اسلامی عقائد عقل سے سمجھے جاسکتے ہیں مثلا خدا کا وجود اس کی توحید وغیرہ پس جو لوگ اسکے منکر ہوں گے ان کو کفر پر عذاب ہوگا اگرچہ ان کو کسی نبی اور رسول کی دعوت نہیں پہنچی اور بعض ائمہ کے نزدیک جو اسلامی عقائد عقل سے سمجھے جاسکتے ہیں مثلا خدا کا وجود اس کی توحید وغیرہ پس جو لوگ اسکے منکر ہوں گے ان کو کفر پر عذاب ہوگا اگرچہ ان کو کسی نبی و رسول کی دعوت نہ پہنچی ہو البتہ عام معاصی اور گناہوں پر سزا بغیر دعوت و تبلیغ انبیاء (علیہم السلام) کے نہیں ہوگی اور بعض حضرات نے اس جگہ رسول سے مراد عام لی ہے خواہ وہ رسول و نبی ہو خواہ انسانی عقل کہ وہ بھی ایک حیثیت سے اللہ کا رسول ہی ہے۔
اولاد مشرکین کو عذاب نہ ہوگا
(آیت) لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى کے تحت تفسیر مظہری میں لکھا ہے کہ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ مشرکین و کفار کی اولاد جو بالغ ہونے سے پہلے مرجائیں ان کو عذاب نہ ہوگا کیونکہ ماں باپ کے کفر کے وہ سزاء کے مستحق نہیں ہوں گے، اس مسئلہ میں ائمہ فقہاء کے اقوال مختلف ہیں جن کی تفصیل کی یہاں ضرورت نہیں۔
Top