Maarif-ul-Quran - Al-Hijr : 8
مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَا كَانُوْۤا اِذًا مُّنْظَرِیْنَ
مَا نُنَزِّلُ : ہم نازل نہیں کرتے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَمَا كَانُوْٓا : اور نہ ہوں گے اِذًا : اس وقت مُّنْظَرِيْنَ : مہلت دئیے گئے
ہم نہیں اتارتے فرشتوں کو مگر کام پورا کر کے اور اس وقت نہ ملے گی ان کو مہلت
خلاصہ تفسیر
(الا بالحق۔ میں لفظ حق سے مراد فیصلہ عذاب ہے اور بعض مفسرین نے قرآن یا رسالت کو مراد قرار دیا ہے بیان القرآن میں پہلے معنی کو ترجیح دی ہے یہ معنی حضرت حسن بصری سے منقول ہیں تفسیر آیات یہ ہے)
اور ان کفار (مکہ) نے (رسول کریم ﷺ سے) یوں کہا اے وہ شخص جس پر (اس کے دعوے کے مطابق) قرآن نازل کیا گیا ہے تم (نعوذ باللہ) مجنون ہو (اور نبوت کا غلط دعوی کرتے ہو ورنہ) اگر تم (اس دعوے میں) سچے ہو تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لاتے (جو ہمارے سامنے تمہارے صدق کی گواہی دیں کقولہ تعالیٰ (آیت) لَوْلَآ اُنْزِلَ اِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُوْنَ مَعَهٗ نَذِيْرًا اللہ تعالیٰ جواب دیتے ہیں کہ) ہم فرشتوں کو (جس طریق پر وہ درخواست کرتے ہیں) صرف فیصلہ ہی کے لئے نازل کیا کرتے ہیں اور (اگر ایسا ہوتا تو) اس وقت ان کو مہلت بھی نہ دی جاتی (ہم فرشتوں کو (جس طریق پر وہ درخواست کرتے ہیں) صرف فیصلہ ہی کے لئے نازل کیا کرتے ہیں اور (اگر ایسا ہوتا تو) اس وقت ان کو مہلت بھی نہ دی جاتی (بلکہ جب ان کے آنے پر بھی ایمان نہ لاتے جیسا کہ ان کے حالات سے ہی متیقن ہے تو فورا ہلاک کردئیے جاتے جیسا کہ سورة انعام کے اول رکوع کی اخیر آیتوں میں اس کی وجہ مذکور ہوچکی ہے)
Top