Maarif-ul-Quran - Al-Hijr : 45
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕ
اِنَّ : بیشک الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار فِيْ : میں جَنّٰتٍ : باغات وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
پرہیزگار ہیں باغوں میں اور چشموں میں
خلاصہ تفسیر
بے شک خدا سے ڈرنے والے (یعنی اہل ایمان) باغوں اور چشموں میں (بستے) ہوں گے (خواہ اول ہی سے اگر معصیت نہ ہو یا معاف ہوگئی ہو اور خواہ سزائے معصیت بھگتنے کے بعد ان سے کہا جائے گا کہ) تم ان (جنات و عیون) میں سلامتی اور امن کے ساتھ داخل ہو (یعنی اس وقت بھی ہر ناپسند چیز سے سلامتی ہے اور آئندہ بھی کسی شر کا اندیشہ نہیں) اور (دنیا میں طبعی تقاضے سے) ان کے دلوں میں جو کینہ تھا ہم وہ سب (ان کے دلوں سے جنت میں داخل ہونے کے قبل ہی) دور کردیں گے کہ سب بھائی بھائی کی طرح (الفت و محبت سے) رہیں گے تختوں پر آمنے سامنے بیٹھا کریں گے وہاں ان کو ذرا بھی تکلیف نہ پہنچے گی اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے (اے محمد ﷺ آپ میرے بندوں کو اطلاع دیدیجئے کی میں بڑا مغفرت اور رحمت والا بھی ہوں اور (نیز) یہ کہ میری سزا (بھی) درد ناک سزا ہے (تاکہ اس سے مطلع ہو کر ایمان اور تقوی کی رغبت اور کفر و معصیت سے خوف پیدا ہو)

معارف و مسائل
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ اہل جنت جب جنت میں داخل ہوں گے تو سب سے پہلے ان کے سامنے پانی کے دو چشمے پیش کئے جائیں گے پہلے چشمہ سے وہ پانی پئیں گے تو ان سب کے دلوں سے باہمی رنجش جو کبھی دنیا میں پیش آئی تھی اور طبعی طور پر اس کا اثر آخر تک موجود رہا وہ سب دھل جائے گی اور سب کے دلوں میں باہمی الفت و محبت پیدا ہوجائے گی کیونکہ باہمی رنجش بھی ایک تکلیف و عذاب ہے اور جنت ہر تکلیف سے پاک ہے۔
اور حدیث صحیح میں جو یہ وارد ہوا ہے کہ جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی کینہ کسی مسلمان سے ہوگا وہ جنت میں نہ جائے گا اس سے مراد وہ کینہ اور بغض ہے جو دنیوی غرض سے اور اپنے قصد واختیار سے ہو اور اس کی وجہ سے یہ شخص اس کے درپے رہے کہ جب موقع پائے اپنے دشمن کو تکلیف اور نقصان پہونچائے طبعی انقباض جو خاصہ بشری اور غیر اختیاری ہے وہ اس میں داخل نہیں اسی طرح جو کسی شرعی بنیاد پر مبنی ہو ایسے ہی بغض و انقباض کا ذکر اس آیت میں ہے کہ اہل جنت کے دلوں سے ہر طرح کا انقباض اور رنجش دور کردی جائے گی۔
اسی کے متعلق حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ میں اور طلحہ اور زبیر انہی لوگوں میں سے ہوں گے جن کے دلوں کا غبار جنت میں داخلہ کے وقت دور کردیا جائے گا۔ اشارہ ان اختلافات ومشاجرات کی طرف ہے جو ان حضرات اور حضرت علی کی درمیان پیش آئے تھے۔
Top