Maarif-ul-Quran - Al-Hijr : 42
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغٰوِیْنَ
اِنَّ : بیشک عِبَادِيْ : میرے بندے لَيْسَ : نہیں لَكَ : تیرے لیے (تیرا) عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنٌ : کوئی زور اِلَّا : مگر مَنِ : جو۔ جس اتَّبَعَكَ : تیری پیروی کی مِنَ : سے الْغٰوِيْنَ : بہکے ہوئے (گمراہ)
جو میرے بندے ہیں تیرا ان پر کچھ زور نہیں مگر جو تیری راہ چلا بہکے ہوؤں میں،
اللہ تعالیٰ کے مخصوص بندوں پر شیطان کا تسلط نہ ہونے کے معنی
(آیت) اِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطٰنٌ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مخصوص اور منتخب بندوں پر شیطانی فریب کا اثر نہیں ہوتا مگر اسی واقعہ آدم میں یہ بھی مذکور ہے کہ آدم وحوا پر اس کا فریب چل گیا اسی طرح صحابہ کرام ؓ اجمعین کے بارے میں قرآن کریم کا ارشاد ہے (آیت) اِنَّمَا اسْتَزَلَّھُمُ الشَّـيْطٰنُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوْا (آل عمران) جس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ پر بھی شیطان کا کید اس موقع میں چل گیا۔
اس لئے آیت مذکورہ میں اللہ کے مخصوص بندوں پر شیطان کا تسلط نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے قلوب وعقول پر شیطان کا ایسا تسلط نہیں ہوتا کہ وہ اپنی غلطی پر کسی وقت متنبہ ہی نہ ہوں جس کی وجہ سے ان کو توبہ نصیب نہ ہو یا کوئی ایسا گناہ کر بیٹھیں جس کی مغفرت نہ ہو سکے۔
اور مذکورہ واقعات اس کے منافی نہیں کیونکہ آدم وحوا (علیہما السلام) نے توبہ کی اور یہ توبہ قبول ہوئی اسی طرح حضرات صحابہ نے بھی توبہ کرلی تھی اور شیطان کے مکر سے جس گناہ میں ابتلاء ہوا وہ معاف کردیا گیا۔
Top