Maarif-ul-Quran - Al-Hijr : 24
وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنْكُمْ وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَاْخِرِیْنَ
وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَقْدِمِيْنَ : آگے گزرنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَاْخِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
اور ہم نے جان رکھا ہے آگے بڑھنے والوں کو تم میں سے اور جان رکھا ہے پیچھے رہنے والوں
نیک کاموں میں آگے بڑھنے اور پیچھے رہنے میں درجات کا فرق
وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِيْنَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَاْخِرِيْنَ میں مستقدمین اور مستاخرین کی چند تفسیریں ائمہ صحابہ وتابعین سے مختلف منقول ہیں مستقدمین وہ لوگ وہ جواب تک پیدا ہوچکے ہیں اور مستاخرین وہ جو ابھی پیدا نہیں ہوئے (قتادہ و عکرمہ) مستقدمین سے مراد اموات ہیں اور مستاخرین سے وہ لوگ جو اب زندہ ہیں (ابن عباس وضحاک) مستقدمین سے مراد امت محمدیہ سے پہلے حضرات ہیں اور مستاخرین سے مراد امت محمدیہ (مجاہد) مستقدمین سے مراد اہل اطاعت وخیر ہیں اور مستاخرین سے اہل معصیت و غفلت (حسن و قتادہ) مستقدمین وہ لوگ ہیں جو نماز کی صفوف یا جہاد کی صفوف اور دوسرے نیک کاموں میں آگے رہنے والے ہیں اور مستاخرین وہ جو ان چیزوں میں پچھلی صفوں میں رہنے والے اور دیر کرنے والے ہیں حسن بصری، سعید بن مسیب، قرطبی، شعبی وغیرہ ائمہ تفسیر کی یہ تفسیر ہے اور یہ ظاہر ہے کہ درحقیقت ان اقوال میں کوئی خاص اختلاف نہیں سب جمع ہو سکتے ہیں کیونکہ اللہ جل شانہ کا علم محیط ان تمام اقسام کے مستقدمین ومستاخرین پر حاوی ہے۔
قرطبی نے اپنی تفسیر میں فرمایا کہ اسی آیۃ سے نماز میں صف اول اور شروع وقت میں نماز ادا کرنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجاتا کہ اذان کہنے اور نماز کی صف اول میں کھڑے ہونے کی کتنی بڑی فضیلت ہے تو تمام آدمی اس کی کوشش میں لگ جاتے کہ پہلی ہی صف میں کھڑے ہوں اور سب کے لئے جگہ نہ ہوتی تو قرعہ اندازی کرنا پڑتی۔
قرطبی نے اس کے ساتھ حضرت کعب کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ اس امت میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں کہ جب وہ سجدے میں جاتے ہیں تو جتنے آدمی اس کے پیچھے ہیں سب کی مغفرت ہوجاتی ہے اسی لئے حضرت کعب آخری صف میں رہنا پسند کرتے تھے کہ شاید اگلی صفوف میں اللہ کا کوئی بندہ اس شان کا ہو تو اس کی برکت سے میری مغفرت ہوجائے انتہی کلامہ۔
اور ظاہر یہ ہے کہ اصل فضیلت تو صف اول ہی میں ہے جیسا کہ آیت قرآن اور حدیث کی تصریحات سے ثابت ہوا لیکن جس شخص کو کسی وجہ سے صف اول میں جگہ نہ ملی تو اس کو بھی ایک گونہ فضیلت یہ حاصل رہے گی کہ شاید اگلی صفوف کے کسی نیک بندے کی بدولت اس کی بھی مغفرت ہوجائے اور آیت مذکورہ میں جیسے نماز کی صف اول کی فضیلت ثابت ہوئی اسی طرح جہاد کی صف اول کی افضلیت بھی ثابت ہوگئی۔
Top