Maarif-ul-Quran - Al-Hijr : 16
وَ لَقَدْ جَعَلْنَا فِی السَّمَآءِ بُرُوْجًا وَّ زَیَّنّٰهَا لِلنّٰظِرِیْنَۙ
وَلَقَدْ جَعَلْنَا : اور یقیناً ہم نے بنائے فِي : میں السَّمَآءِ : آسمان بُرُوْجًا : برج (جمع) وَّزَيَّنّٰهَا : اور اسے زینت دی لِلنّٰظِرِيْنَ : دیکھنے والوں کے لیے
اور ہم نے بنائے ہیں آسمان میں برج اور رونق دی اس کو دیکھنے والوں کی نظر میں
پچھلی آیات میں منکرین کی ہٹ دھرمی اور عناد کا ذکر تھا ان آیات میں جو آگے آ رہی ہیں اللہ جل شانہ کے وجود، توحید، علم، قدرت کے واضح دلائل، آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی مخلوقات کے حالات ومشاہدات سے بیان کئے گئے ہیں جن میں ذرا بھی غور کیا جائے تو کسی عاقل کو انکار کی مجال نہیں رہتی ارشاد فرمایا۔
اور بیشک ہم نے آسمان میں بڑے بڑے ستارے پیدا کئے اور دیکھنے والوں کیلئے آسمان کو (ستاروں سے) آراستہ کیا۔
معارف و مسائل
بُرُوْجًا برج کی جمع ہے جو بڑے محل اور قلعہ وغیرہ کے لئے بولا جاتا ہے ائمہ تفسیر مجاہد، قتادہ، ابو صالح وغیرہ نے اس جگہ بروج کی تفسیر بڑے ستاروں سے کی ہے اور اس آیت میں جو ان بڑے ستاروں کا آسمان میں پیدا کرنا ارشاد ہے یہاں آسمان سے مراد فضاء آسمانی ہے جس کو آجکل کی اصطلاح میں خلا کہا جاتا ہے اور لفظ سماء کا دونوں معنی میں اطلاق عام و معروف ہے جرم آسمان کو بھی سما کہا جاتا ہے اور سیارات اور ستاروں کا آسمانوں کے اندر نہیں بلکہ فضاء آسمانی میں ہونا اس کی مکمل تحقیق قرآن کریم کی آیات سے نیز قدیم وجدید علم فلکیات کی تحقیق سے انشاء اللہ سورة فرقان کی آیت نمر 61 تَبٰرَكَ الَّذِيْ جَعَلَ فِي السَّمَاۗءِ بُرُوْجًا وَّجَعَلَ فِيْهَا سِرٰجًا وَّقَمَرًا مُّنِيْرًا کی تفسیر میں آئے گی۔
Top