Kashf-ur-Rahman - As-Saff : 8
یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ اللّٰهُ مُتِمُّ نُوْرِهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ
يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں لِيُطْفِئُوْا : کہ بجھادیں نُوْرَ اللّٰهِ : اللہ کے نور کو بِاَفْوَاهِهِمْ : اپنے مونہوں سے وَاللّٰهُ : اور اللہ مُتِمُّ : پورا کرنے والا ہے نُوْرِهٖ : اپنے نور کو وَلَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ : اور اگرچہ ناپسند کرتے ہوں کافر
یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے پھونک مار کر بجھا دیں حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے نور کو کمال تک پہنچا کر رہے گا اگرچہ کافر کتنا ہی برا مانیں۔
(8) یہ دین حق کے منکر یہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نور اور اس کی روشنی کو اپنے منھوں سے بجھا دیں اور اس روشنی کو اپنے منھوں سے پھونک کر ختم کردیں اور بجھادیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے نور اور اپنی روشنی کو پورا کرنے والا ہے اگرچہ منکر کتنا ہی برا مانیں۔ اللہ تعالیٰ کا نور یعنی پیغمبر اور اس کے دین کی روشنی جس سے کفر کی تاریکی اور کفر کا اندھیرا کم ہورہا ہے منکر یہ چاہتے ہیں کہ اس روشنی کو پھونک مار مار کر گل کردیں اور بجھادیں حالانکہ اللہ تعالیٰ اپنے نور کو پورا کرکے ہی رہے گا اور اس کی روشنی تمام اقوام عالم میں پہنچ کررہے گی اگرچہ دین حق کے منکر برامانا کریں۔ کہتے ہیں ایک دفعہ کئی دن رسول خدا ﷺ پر وحی نازل نہ ہوئی تو کعب بن اشرف جو بڑا متعصب یہودی تھا اس نے یہود سے کہا خدا نے محمد کا نور بجھادیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی اس میں کفار کی عام خواہش کا اظہار فرما کر اس کا رد کیا گیا ہے۔
Top