Kashf-ur-Rahman - Al-Waaqia : 87
تَرْجِعُوْنَهَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
تَرْجِعُوْنَهَآ : تم لوٹاتے اس کو اِنْ كُنْتُمْ : اگر ہو تم صٰدِقِيْنَ : سچے
اور تم اس دعوے میں سچے ہوں تو پھر اس روح کو واپس کیوں نہیں لے آتے۔
(87) اور تم خود مختاری کے دعوے میں سچے ہو تو اس روح کو گلے میں آئے پیچھے بدن میں لوٹا کیوں نہیں دیتے - یعنی اگر تم کسی کے حکم میں نہیں ہو اور کسی کے زیر فرمان اور زیر اختیار نہیں ہو اور تمہارا حساب کتاب ہونا ہے نہ تم کو خدا کے حضور میں پیش ہونا ہے بلکہ تم خود مختار ہو اور تم اپنے ا س دعوے میں سچے ہو تو اس جان کو جو حلقوم میں پہنچ گئی ہے اس کو پھر واپس جسم میں کیوں نہیں پھیر لاتے اور واپس کیوں نہیں کردیتے یعنی وقوع قیامت اور بعث لعدالموت حق ہے جیسا کہ قرآن ناطق ہے اور دلائل عقل ونقلی سے ثابت ہے لیکن تم نہیں مانتے اور انکار کئے جاتے ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ روح پر اپنا قابو مانتے ہو یا تمہارے سے انکار کو یہ مستلزم ہے کہ روح تمہارے پس میں ہے اور خالق الارواح کے بس میں نہیں ہے۔ تو اچھا بعث کے عوقت تو روح اجسام میں داخل کی جائیگی اور اب نکالی جارہی ہے اور تمہارے آنکھوں کے روبرو یہ ہورہا ہے اور تم غمگین پریشان بھی ہو تو اچھا اس روح کو واپس لے آئو تاکہ ہم تمہاری طاقت اور زور آزمائی کا حال معلوم کرلیں اگر تم اس دعوے میں سچے ہو اور خود مختار ہو تو جان کو واپس کرلو تاکہ یہ ثابت ہوجائے کہ نہ کوئی جان نکال سکتا ہے اور نہ جان کو کوئی تمہاری منشاء کے خلاف جسم میں داخل کرسکتا ہے اور تم واپس کر نہیں سکتے لہٰذا معلوم ہوا تم کو جان پر کوئی دسترس نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ جب چاہے اس کو جسم سے نکال دے اور جب چاہے داخل کردے۔ وھوالمطوب کیونکہ یہی خلاصہ ہے بعث بعدالموت کا ۔ آگے مرنے والوں کی تقسیم ہے جو بات ابتدائے سورت میں تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہے اسی کو سورت کے ختم پر اجمالاً بیان کرتے ہوئے سورت کو ختم کرتے ہیں۔
Top