Kashf-ur-Rahman - An-Nisaa : 85
مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً یَّكُنْ لَّهٗ نَصِیْبٌ مِّنْهَا١ۚ وَ مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً سَیِّئَةً یَّكُنْ لَّهٗ كِفْلٌ مِّنْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقِیْتًا
مَنْ : جو يَّشْفَعْ : سفارش کرے شَفَاعَةً : شفارش حَسَنَةً : نیک بات يَّكُنْ لَّهٗ : ہوگا۔ اس کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّنْھَا : اس میں سے وَمَنْ : اور جو يَّشْفَعْ : سفارش کرے شَفَاعَةً : سفارش سَيِّئَةً : بری بات يَّكُنْ لَّهٗ : ہوگا۔ اس کے لیے كِفْلٌ : بوجھ (حصہ) مِّنْھَا : اس سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز مُّقِيْتًا : قدرت رکھنے والا
جو شخص کوئی اچھی سفارش کرے گا تو سفارش کرنیوالے کو بھی اس میں سے ایک حصہ ملے گا اور جو شخص کوئی بری سفارش کریگا تو سفارش کرنیوالے کو بھی اس برائی میں سے ایک حصہ ملے گا۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے4
4 جو شخص کوئی اچھی سفارش کرے گا یعنی ایسی سفارش جو شرعاً صحیح ہو تو اس سفارش کرنے والے کو بھی اس سفارش کی وجہ سے ثواب کا ایک حصہ ملے گا اور جو شخص کوئی بری سفارش کرے گا یعنی جو شرعاً ممنوع ہو اس بری سفارش کرنے والے کو بھی اس سفارش کی وجہ سے گناہ کا ایک حصہ ملے گا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ (تیسیر) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں مثلاً کوئی محتاج کی سفارش کر کے دولت مند ہے کچھ دلوا دے یہ بھی شریک ہوا ثواب خیرات میں اور جو کافر یا مفسد کو سفارش کر کے چھڑا دے یہ بھی شریک ہے اس فساد میں (موضح القرآن) آیت کا مطلب یہ ہے کہ سفارش بھی اچھے کام کی ہو اور سفارش کا طریقہ بھی صحیح ہو یہ نہ ہو کہ رشوت دی جائے یا سفارش کی اجرت وصول کی جائے اسی طرح وہ سفارش کسی ناجائز کام کی نہ ہو مثلاً کسی شر پر کو سزا سے بچانے کی سفارش یا جہاد میں شریک نہ ہونے کی سفارش یا صلح کے خلاف کسی کو بھڑکانا وغیرہ مختلف حضرات نے مختلف تفسیریں کی ہیں اور اس میں شک نہیں کہ آیت اپنے عموم کے اعتبار سے ہر جائز و ناجائز کام کی سفارش اور ترغیب کو شامل ہے۔ منھا کا یہ مطلب ہے کہ نیکی کی سفارش سے جو نیکی ہوگی اور برائی کی سفارش سے جو برائی ہوگی اس میں یہ بھی حقدار ہوگا یعنی نیکی والے کا کوئی ثواب اور بدی والے کا کوئی عذاب کم نہ ہوگا اور سفارش کرنے والے کو بھی ثواب یا عذاب ہوگا اور ہوسکتا ہے کہ منھا سبب کے قائم مقام ہو اور مطلب یہ ہے کہ اس سفارش کی وجہ سے اس کو ثواب یا عذاب کا حصہ ملے گا۔ ہم نے ترجمہ اور تیسیر میں دونوں باتوں کی رعایت رکھی ہے اگر کسی شخص نے ایک جائز کام کی سفارش کی اور جس سے سفارش کی تھی اس نے قبول نہیں کی تب بھی حسنہ کی سفارش کرنے والے کو اجر ملے گا۔ حدیث مرفوع میں ہے کہ سفارش کر کے اجر حاصل کرلیا کرو اور اللہ تعالیٰ جو فیصلہ چاہتا ہے اپنے نبی کی زبان پر اس کو جاری کرا دیتا ہے اور اگر سفارش کی وجہ سے کسی نے وہ نیک کام کرلیا تو اس کو بھی سفارش کے اجر کے علاوہ اس نیکی کا بھی ثواب ملے گا اگرچہ اصل نیکی کرنے والے کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہوگی۔ اسی طرح بری سفارش اور برائی کی ترغیب کو سمجھ لینا چاہئے۔ مقیت کے معنی کسی نے حقانیت کرنے والا کسی نے کہا شہید کسی نے کہا حسیب سعد بن جبیر کا قول ہے قدیر ضحاک نے کہا رزاق ہم نے ایک معنی اختیار کر لئے ہیں اگرچہ گنجائش سب کی ہے ۔ جہاد کے فرماتے ہیں اور جس طرح سفارش آپس میں ایک دوسرے کو خوش کرنے کی وجہ سے ہوتی ہے اسی طرح سلام کرنا اور اس کا جواب دینا بھی قلب کی خوشنودی کا سبب ہوتا ہے اور ان ہی احکام کے سلسلے میں اپنی توحید اور قیامت کا ذکر فرمایا تاکہ احکام کی پابندی میں زیادہ قوت اور زور ہو اور ہر شخص یہ سمجھ لے کر قیامت کے دن معبود حقیقی کے سامنے پیش ہونا ہے۔ اس لئے کوتاہی سے اجتناب کریں چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top