Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 253
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ۘ مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍ١ؕ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ كَفَرَ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا١۫ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ۠ ۧ
تِلْكَ
: یہ
الرُّسُلُ
: رسول (جمع)
فَضَّلْنَا
: ہم نے فضیلت دی
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
مِنْھُمْ
: ان سے
مَّنْ
: جس
كَلَّمَ
: کلام کیا
اللّٰهُ
: اللہ
وَرَفَعَ
: اور بلند کیے
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
دَرَجٰتٍ
: درجے
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: مریم کا بیٹا
الْبَيِّنٰتِ
: کھلی نشانیاں
وَاَيَّدْنٰهُ
: اور اس کی تائید کی ہم نے
بِرُوْحِ الْقُدُسِ
: روح القدس (جبرائیل) سے
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا
: نہ
اقْتَتَلَ
: باہم لڑتے
الَّذِيْنَ
: وہ جو
مِنْ بَعْدِ
: بعد
ھِمْ
: ان
مِّنْ بَعْدِ
: بعد سے
مَا جَآءَتْھُمُ
: جو (جب) آگئی ان کے پاس
الْبَيِّنٰتُ
: کھلی نشانیاں
وَلٰكِنِ
: اور لیکن
اخْتَلَفُوْا
: انہوں نے اختلاف کیا
فَمِنْھُمْ
: پھر ان سے
مَّنْ
: جو۔ کوئی
اٰمَنَ
: ایمان لایا
وَمِنْھُمْ
: اور ان سے
مَّنْ
: کوئی کسی
كَفَرَ
: کفر کیا
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا اقْتَتَلُوْا
: وہ باہم نہ لڑتے
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
يَفْعَلُ
: کرتا ہے
مَا يُرِيْدُ
: جو وہ چاہتا ہے
یہ جتنے پیغمبر ہیں ہم نے ان میں سے بعض حضرات کو بعض پر فضلیت و بزرگی عطا فرمائی ہے بعض ان میں سے وہ ہیں جن کو اللہ نے شرف ہم کلامی بخشا اور ان کے بعض کو مراتب درجات میں بلند فرمایا اور مریم کے بیٹے عیسیٰ (علیہ السلام) کو ہم نے دلائل واضحہ عطا فرمائے اور ہم نے روح قدس کے ذریعہ اس کی تائید فرمائی اور اگر خدا کو منظورہوتا تو وہ لوگ جو پیغمبروں کے بعد ہوئے وہ ان صاف احکام کے بعد جو ان کے موصول ہوچکے تھے آپس میں نہ لڑتے لیکن ان لوگوں نے آپس میں اختلاف کیا پھر کوئی ان میں سے ایمان لایا اور کوئی ان میں سے کافر ہوا اور اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو یہ لوگ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے
1
1
یہ جتنے رسول ہیں ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت اور فضلیت عطا فرمائی ہے ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا اور ان کو کسی فرشتے کے بغیر ہم کلامی کا شرف بخشا اور ان کے بعض کو درجات و مراتب میں بلند مقامات پر فائز کیا اور ہم نے عیسیٰ (علیہ السلام) بن مریم کو دلائل واصحہ اور معجزات ظاہرہ عطا فرمائے اور ہم نے روح القدس یعنی جبریل (علیہ السلام) سے ان کو قوت بخشی اور جبرئیل (علیہ السلام) کے ذریعہ ان کی تائید کی اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو جو لوگ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کے بعد ہوتے رہے یعنی ان کی امت کے لوگ وہ ان صاف اور کھلے کھلے دلائل کے بعد جو ان کو پیغمبروں کی رسالت سے پہنچ چکے تھے آپس میں قتل و قتال نہ کرتے اور دین حق میں باہم اختلاف نہ کرتے۔ لیکن انہوں نے آپس میں اختلاف کیا اور باہم دین میں مختلف ہوگئے۔ لہٰذا کوئی ان میں ایمان لایا اور کوئی ان میں کافرہوا یعنی کفر ہی پر قائم رہا اور یہ باہمی اختلاف قتل قتال کا موجب ہوا اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا اور اس کو منظور ہوتا تو یہ لوگ آپس میں قتل و قتال نہ و کرتے ، لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے جو اس کی حکمت کا مقتضا ہوتا ہے وہ اس کی قدرت پورا کر کے رہتی ہے۔ ( تیسیر) یہاں ان رسولوں کی طرف اشارہ ہے جن کا ذکر اوپر آچکا ہے یا وہ رسول مراد ہیں جن کا حال نبی کریم ﷺ کو بتایا جا چکا ہے اور بظاہر یہ ہے کہ انک لمن المرسلین کی جانب اشارہ فرمایا ہے اور تمام رسول مراد ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ تمام رسول نفس رسالت میں اگرچہ مساوی ہیں جیسا کہ لا نفرق بین احد من رسلہ سے ظاہر ہے کہ ہم سب رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں یہ تفریق نہیں کرتے کہ کسی پر ایمان لائیں اور کسی پر نہ لائیں باقی ان سب کا آپس میں مراتب و درجات اور خصوصیات کے اعتبار سے تفاوت تو یہ ظاہ رہے اور اسی امر کو اس آیت میں بیان کرنا ہے جیسا کہ سورة بنی اسرائیل میں ارشاد فرمایا ہے۔ ولقد فضلنا بعض النبین علی بعض واتینا دائود ربورا ً یعنی ہم نے بعض نبیوں کو بعض سے زیادہ کیا اور ہم نے دائود (علیہ السلام) کو زبور عطا فرمائی۔ خلاصہ یہ ہے کہ تمام انبیاء ومرسلین کی خصوصیات یکساں نہیں ہیں کسی کو کسی خصوصیت سے نوازا ہے کسی کو کسی مرتبے سے سرفراز فرمایا ہے ، مثلاً کسی کی شریعت کامل ہے کسی کی اکمل ہے کسی پر مستقل کتاب نازل کی گئی ہے کسی پر صرف چند صحیفے نازل فرمائے ہیں کسی کی امت کم ہے کسی کی زیادہ کسی کو چند معجزات دیئے گئے اور کسی کو بکثرت معجزات سے نوازا گیا کوئی مستقل شریعت کا مالک اور وارث بنایا گیا اور کوئی صرف دوسرے رسولوں کی شریعت کا عامل اور محافظ کیا گیا ۔ کسی کے پاس حضرت جبریل (علیہ السلام) صرف ایک مرتبہ یا ایک مرتبہ سے چند مرتبہ زائد تشریف لائے اور کسی کے پاس بکثرت آتے رہے اور کسی کی ہر قیمت نگہبانی کرتے رہے۔ قتادہ کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو خلیل بنایا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو کلیم کیا ۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو آدم (علیہ السلام) کی طرح بدون نطفہ کے پیدا کر کے اپنا کلمہ اور اپنی روح ٹھہرایا ۔ حضرت دائود (علیہ السلام) کو زبور اور حکمت و نبوت اور حسن صوت سے نواز اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو ایک ایسا ملک اور سلطنت بخشی جو ان کے علاوہ کسی دوسرے کو عنایت نہیں کی اور محمد الرسول ﷺ کی تمام اگلی اور پچھلی خطائیں معاف فرما دیں ۔ صاحب خان نے فرمایا ہے کہ تمام امت کا اس مسئلہ پر اتفاق ہے کہ ہمارے پیغمبر افضل الانبیاء ہیں ۔ آپ کی رسالت کا پیام تمام مخلوق کے لئے ہے ، اور آپ ؐ کو بےشماردلائل اور معجزات دے کر تمام مخلوق کے لئے مبعوث فرمایا ہے اور کوئی نشانی اور کوئی معجزہ ایسا نہیں ہے جو کسی نبی کو دیا گیا ہو ، مگر یہ کہ ٓپ ؐ کو اس سے بڑھ کر عطا کیا گیا ہے۔ تمام انبیا کے معجزات ختم ہوگئے لیکن نبی کریم ﷺ کا سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم قیامت تک باقی رہنے والا ہے جس کے جواب سے تمام انسان اور جنات عاجز ہوچکے ہیں۔ حضرت جابر ؓ سے بخاری اور مسلم نے مرفوعا ً نقل کیا ہے فرمایا نبی کریم ﷺ نے کہ مجھے پانچ باتیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔
1
۔ مجھے وہ رعب اور ہیبت دی گئی ہے جس کا اثر مخالف کے قلب پر ایک مہینے کی راہ پر پڑتا ہے یعنی میرا مخالف اور دشمن مجھ سے اس قدر فاصلہ پر و کہ اسے مجھ تک پہنچنے میں صرف ایک مہینہ صرف ہو تو وہ اتنے فاصلہ سے میری ہیبت اپنے قلب میں محسوس کرے گا ۔
2
۔ تمام زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک قرار دیا گیا لہٰذا میری امت میں جس شخص پر کسی جگہ نماز کا وقت آجائے تو وہ وہیں نماز ادا کرلیا جائے ، یعنی تمام زمین مسجد ہے ۔ یہ ضروری نہیں کہ جہاں مسجد نہ ہو تو مسجد تلاش کرتا پھرے جیسے مسافر جنگل میں جا رہا ہو یا جہاز میں سفر کررہا ہو تو جہاں وقت آجائے اپنا کپڑا بچھا کر نماز پڑھ لے۔
3
۔ اور میرے لئے غنائم کو حلال کردیا ہے حالانکہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے غنیمت حلال نہ تھی۔
4
۔ مجھ کو شفاعیت کا مرتبہ عطا کیا گیا ہے یعنی قیامت کے دن مجھ کو شفاعت کی اجازت دی جائیگی۔
5
۔ مختلف نبی اپنی اپنی قوموں کی طرف مبعوث ہوئے تھے اور میری بعثت تمام لوگوں کے لئے عام ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت میں ہے جس کو مسلم نے نقل کیا ہے کہ مجھ کو دوسرے انبیا پر چھ باتوں میں فضلیت دی گئی ہے۔
1
۔ مجھ کو جو امع الکلم کی نعمت سے نوازا گیا ہے یعنی میرا کلام جامع ہوتا ہے۔
2
۔ میری مدد عب اور ہیبت سے کی گئی ہے۔
3
۔ میرے لئے غنائم حلال کردیئے گئے ہیں۔
4
۔ میرے لئے تمام زمین کو مسجد اور طہور کردیا گیا ہے۔
5
۔ میں تمام مخلوقات کے لئے مبعوث کیا گیا ہوں۔
6
۔ اور مجھ پر ابنیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی تشریف آوری کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے یعنی میرے بعد اب کوئی نیا نبی نہیں آئے گا ۔ رہا یہ امر کہ حدیث میں آتا ہے کہ تم مجھ کو انبیاء پر فضلیت نہ دیا کرو۔ ایک حدیث میں ہے کہ تم مجھ کو حضرت یونس (علیہ السلام) پر بھی فضلیت نہ دیا کرو یا یہ کہ تم یوں نہ کہا کرو کہ میں یونس سے بہتر ہوں ۔ ان تمام احادیث کا مفادیہ ہے کہ فضلیت کی تفصیل میں نہ جائو بلکہ یہ معاملہ خدا کے سپرد کرو وہی خوب جانتا ہے کہ ایک نبی کو دوسرے نبی پر کس قسم کی فوقیت حاصل ہے ۔ یا ہوسکتا ہے کہ حضور ﷺ کی مراد یہ ہو کہ اس طرح فضلیت بیان کرو جو دوسرے انبیاء کی توہین کو مسلزم ہو۔ جیسا کہ ہمارے زمانے کے قصہ گو واعظ اور جاہل نعت خواں کیا کرتے ہیں ۔ جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا اور کلام بھی بلا واسطہ فرمایا اگرچہ بلا حجاب نہیں ۔ وہ موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام ہیں ۔ حضرت آدم کے بارے میں بھی فرمایا ہے۔ انہ نبی مکلم یعنی وہ ایک ایسے نبی ہیں جن سے کلام کیا گیا ہے اور خود نبی کریم ﷺ کی بھی شرف تکلم حاصل ہے ، لیکن عام مفسرین نے اس آیت میں حضرت مویٰ (علیہ السلام) مراد لئے ہیں۔ چھٹے پارے میں ارشاد ہے وکلم اللہ موسیٰ تکملیما ً درجات و مراتب کی بلندی سے بعض نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور بعض نے حضرت ادریس (علیہ السلام) مراد لئے ہیں ۔ لیکن ظاہر یہ ہے کہ اس سے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں جن کو بیشمار مراتب اور گونا گوں مدارج و مناصب عالیہ سے سرفراز فرمایا ہے جیسا کہ اوپر حدیث سے معلوم ہوچکا ہے کہ مجھ کو وہ دیا گیا ہے جو کسی کو نہیں دیا گیا اور آپ کی عظمت مخامت کی وجہ سے ان درجات کو مبہم رکھا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی شان اس قدر بلندو برتر ہے کہ ذہن ان کے سوا کسی اور کی طرف منتقل ہی نہیں ہوسکتا۔ حضرت عیسیٰ ابن مریم کی تخصیص اس لئے فرمائی کہ یہود و نصاریٰ نے ان کے متعلق انتہائی افراط وتفریط سے کام لیا ہے یہود نے ان کی تحقیر میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی اور نصاریٰ نے ان کی تعظیم ایسی کی کہ ان کو خدا کا بیٹا قرار دیا ہے۔ بینات سے مراد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے وہ مشہور معجزات ہیں جن کا ذکرآگے آجائیگا ۔ مثلاً مردوں کو زندہ کرنا ، بیماروں کو اچھا کرنا اور ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد انجیل ہو جو دلائل واضحہ کو مشتمل تھی ۔ روح القدس عام طور سے حضرت جبرئیل (علیہ السلام) کو کہا جاتا ہے جیسا کہ ارشاد ہے۔ قل نزلہ روح القدس ۔ قدس کے معنی طہارت اور برکت کے ہیں یا قدس تقدیس یعنی تطہیر کے معنی میں ہے۔ شاید جبرئیل کو اس وجہ سے روح کہا گیا ہو کہ جس طرح روح جسمانی حیات کا سبب اور ذریعہ ہے اسی طرح حضرت جبریل معنوی اور باطنی حیات کا ذریعہ اور سبب ہیں ، کیونکہ تمام آسمانی کتابیں جو بیشمار علوم اور روحانیت کا سر چشمہ ہیں ۔ حضرت جبرئیل ہی کی معرفت نازل ہوئی ہیں ۔ حضرت جبرئیل کی تائید کا مطلب یہ ہے کہ ابتداء سے لیکر انتہا تک حضرت جبرئیل نے ان کی امداد و نگرانی کی ۔ نفخ روح کے وقت سے لے کر جب تک وہ آسمان پر تشریف لے گئے اس وقت تک حضرت جبرئیل (علیہ السلام) ان کے مدد گار بنے رہے۔ جیسا کہ ساتویں پارے میں ارشاد ہے۔ از ایدتک بروح القدس اور ہوسکتا ہے کہ روح القدس سے خود حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) مراد ہوں اور ظاہر ہے کہ ان کی روح کو قدس اس بنا پر کہا گیا ہے کہ وہ نطفہ کی تخلیق اور حیض کی غذا سے پاک و صاف تھے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قدس سے مراد حضرت حق جل مجدہٗ کی ذات اقدس ہو اور روح سے مراد حضرت جبرئیل ہوں اور یہ اضافت و نسبت تشریفی ہو لیکن عام طور سے مفسرین کے نزدیک روح القدس سے مراد حضرت جبرئیل (علیہ السلام) ہیں۔ حضرت حسان ؓ کے متعلق حضور اکرم ﷺ کے یہ الفاظ احادیث میں آتے ہیں ۔ روح القدس محک اور کبھی فرماتے و جبرئیل معک پہلے پارے میں بھی اس نفعہ کی مختصر تحقیق گزر چکی ہے۔ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صفت علم اور قول کا مظہر حضرت جبرئیل (علیہ السلام) ہیں جس طرح صفت حیات کا مظہر حضرت اسرافیل اور صفت ارادہ اور جود کا مظہر حضرت میکائل اور صفت قدرت کا مظہرحضرت عزرائیل (علیہ السلام) ہیں۔ لہٰذا حضرت جبرئیل کو مظہر علم ہونے کا اعتبار سے روح القدس اور مظہر قول ہونے کے اعتبار سے روح الامین کہتے ہیں ۔ واللہ اعلم آیت کے آخری حصہ میں اپنی حکمت اور اپنی مشیت کا اظہار فرمایا ہے جس سے نبی کریم ﷺ کو تسلی اور تشفی دینا مقصود ہے اور حضور کو یہ بتانا ہے کہ باوجود انبیاعلیہم الصلوٰۃ والسلام کی تشریف آوری اور دلائل و معجزات اور کتب سماویہ کے نزول و ظہور کے بعد بھی تمام بنی نوع انسان کا دین حق کو قبول نہ کرنا اور باہم اختلاف اور قتل و قتال کرنا اور کسی کا مسلمان ہونا اور کسی کا منکر و کافر رہنا یہ کوئی نئی بات نہیں اگر آپ پر بھی سب لوگ ایمان نہیں لاتے اور امر حق کا انکار کرتے ہیں تو آپ کو اس پر حزن و ملال نہ ہونا چاہئے۔ یہ امور تو ہماری حکمت و مشیت کے ماتحت ہوتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کرتے ہیں، البتہ اگر ہم چاہتے تو ایسا نہ ہوتا لیکن ہماری حکمت کا مقتضایہ نہ ہوا کہ ہم جبر واکراہ کے ساتھ کسی کو مسلمان بنائیں ، لہٰذا کسی پیغمبر کی امت میں بھی ایسا نہ ہوا کہ سب کے سب مسلمان ہوجاتے۔ رہا حکمت کا معاملہ تو یہ ضروری نہیں کہ بندوں کو اس کی پوری حقیقت معلوم ہوجائے ہمارے لئے صرف اتنا عقیدہ ضروری ہے کہ ایسا کرنے میں حضرت حق کی کوئی مصلحت و حکمت ضرور ہے۔ اقتتلال فرمایا ، اختلاف کو جیسا کہ ہم نے تیسیر میں اشارہ بھی کیا ہے یہ اس لئے کہ باہمی اختلاف ہی بڑھتے بڑھتے قتل و قتال کا موجب ہوگیا اور چونکہ اس کا بھی احتمال تھا کہ اختلاف رہتا اور قتل و قتال کی نوبت نہ آتی اس لئے مکرر فرمایا ۔ ولو شاء اللہ ما قتلوا تا کہ یہ معلوم ہوجائے کہ یہ بات بھی مشیت پر موقوف تھی چونکہ مشیت کا تعلق ترک قتال سے نہ ہوا ۔ لہٰذا قتال اور اختلاف دونوں واقع ہوئے اور بات بھی یہی ہے کہ اس کی مشیت اور اس کے ارادے پر کوئی قابو یافتہ نہیں۔ ولکن اللہ یفعل ما یرید نبی کریم ﷺ کی رسالت کا اظہار اور دوسرے پیغمبروں کے مراتب وغیرہ کا ذکر فرمانے کے بعد جو ایک خاص مناسبت سے آگیا تھا پھر اسی مضمون سابق کا اعادہ فرماتے ہیں ۔ یعنی وہی لفظ بر جس کو ولکن البر من امن اللہ میں فرمایا اسی کی تفصیل و توضیح مقصود ہے چناچہ ابھی چند سطریں پیشتر قرض حسنہ کا ذکر فرمایا تھا اسی سلسلہ میں انفاق فی سبیل اللہ کی پھر تاکید فرماتے ہیں اس کے آگے اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی ذات وصفات کا ذکر ہوگا جو رسالت کی ذکر سے مربوط ہے ۔ اس کے بعد پھر انفاق فی سبیل اللہ کی مختلف صورتیں ذکر کی جائیں گی۔ ( تسہیل)
Top