Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
جَعَلْنٰكُمْ
: ہم نے تمہیں بنایا
اُمَّةً
: امت
وَّسَطًا
: معتدل
لِّتَكُوْنُوْا
: تاکہ تم ہو
شُهَدَآءَ
: گواہ
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
وَيَكُوْنَ
: اور ہو
الرَّسُوْلُ
: رسول
عَلَيْكُمْ
: تم پر
شَهِيْدًا
: گواہ
وَمَا جَعَلْنَا
: اور نہیں مقرر کیا ہم نے
الْقِبْلَةَ
: قبلہ
الَّتِىْ
: وہ کس
كُنْتَ
: آپ تھے
عَلَيْهَآ
: اس پر
اِلَّا
: مگر
لِنَعْلَمَ
: تاکہ ہم معلوم کرلیں
مَنْ
: کون
يَّتَّبِعُ
: پیروی کرتا ہے
الرَّسُوْلَ
: رسول
مِمَّنْ
: اس سے جو
يَّنْقَلِبُ
: پھرجاتا ہے
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیاں
وَاِنْ
: اور بیشک
كَانَتْ
: یہ تھی
لَكَبِيْرَةً
: بھاری بات
اِلَّا
: مگر
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جنہیں
ھَدَى
: ہدایت دی
اللّٰهُ
: اللہ
وَمَا كَانَ
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُضِيْعَ
: کہ وہ ضائع کرے
اِيْمَانَكُمْ
: تمہارا ایمان
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِالنَّاسِ
: لوگوں کے ساتھ
لَرَءُوْفٌ
: بڑا شفیق
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اور اسی طرح ہم نے تم کو ایک معتدل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں کے مقابلہ میں گواہ ہو اور تمہارے لئے رسول اللہ ﷺ گواہ ہوں
2
اور وہ قبلہ جس قبلہ پر اے پیغمبر آپ عارضی طور سے قائم تھے اس کو تو ہم نے صرف اس لئے مقرر کیا تھا کہ ہم اس شخص کو ج و رسول کی پیروی کرتا ہے اس شخص سے متمیز کردیں جو اپنی ایڑیوں کے بل الٹا پھرجاتا ہے اور بیشک وہ عارضی تبدیلی بہت شاق ہوئی مگر ان لوگوں پر نہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے رہنمائی فرمائی اور اللہ تعالیٰ کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ تمہارے ایمان کو ضائع کردے بیشک اللہ لوگوں پر بہت شفقت کرنیوالا نہایت مہربان ہے
3
2
اور جس طرح ہم نے تم کو صراط مستقیم کی توفیق عنائت فرمائی اسی طرح ہم نے تم کو ایک معتدل اور بہترین برگزیدہ امت بنایا تاکہ تم اس شرافت اور بزرگی کے اعتبار سے قیامت میں لوگوں کے مقابلے میں انبیاء (علیہم السلام) کے حق میں گواہ ہو اور رسول اللہ ﷺ تمہارے لئے تمہارے قابل اعتبار ہونے پر شاہد اور گواہ ہوں۔ (تیسیر) وسط ایک ایسی درمیانی جگہ کو کہتے ہیں جس کی ساخت ہر طرف سے برابر ہو اور کسی طرف میں زیادتی کی نہ ہو پھر اس کا استعمال عام ہوگیا اور ہر اس چیز کو کہا جانے لگا جو افراط وتفریط سے پاک ہو اور چونکہ درمیانی چیز قدرتاً بہتر اور برگزیدہ ہوتی ہے اس لئے شرافت و برگزیدگی کے لئے بھی یہ لفظ استعمال کیا جاتا ہے، جیسے قریش کو اوسط عرب کہتے ہیں یعنی قریش تمام عرب میں بہتر اور افضل ہیں اور ان کا خاندان اشرف و اعلیٰ ہے۔ نبی کریم ﷺ کو وسط کہاجاتا تھا یعنی اپنے خاندان میں سب سے زیادہ شریف اور برترو اعلیٰ تھے۔ اسی مناسبت سے نماز عصر کو صلوۃ وسطی کہتی ہیں اور قوم کا سردار جو مجلس کے بیچ میں بیٹھتا ہے اس کو وسط کہتے ہیں۔ بہر حال مطلب یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ خود چونکہ وسطہ ہیں اور ان کی شریعت بھی افراط وتفریط سے پاک ہے اور امت محمدیہ کا کعبہ بھی کرئہ ارضی کے مرکز میں واقع ہے لہٰذا ہم نے اس امت کو بھی وسط بتایا ہے اور چونکہ یہ امت تمام امم سابقہ سے بہتر، اشرف افضل، فضائل محمودہ کے ساتھ متصف اور انتہائی اعتدال پر ہے اس لئے یہی امت اس وقت جبکہ انبیاء (علیہم السلام) کی قومیں قیامت میں ان کی رسالت کی تبلیغ کا انکار کریں گی تو تم انبیاء (علیہم السلام) کے حق میں ان کی قوموں کے خلاف گواہ بن کر پیش ہوگے اور تم یہ کہو گے کہ بیشک ان پیغمبروں نے اپنی اپنی قوموں کو دعوت تبلیغ دی تھی لیکن ان قوموں نے اس دعوت کو قبول نہیں کیا اور اپنے اپنے پیغمبروں کو تکذیب کی۔ چناچہ اس گواہی کے بعد نبی کریم ﷺ اپنی امت کے معتبر اور قابل شہادت ہو نیکی تصدیق و تائید فرمائیں گے۔ جیسا کہ بکثرت احادیث میں اس واقعہ کی تفصیل آتی ہے اور جب امت محمدیہ گواہی دے گی تو ان سے پوچھا جائیگا کہ تم کو کہاں سے معلوم ہوا تم تو پیچھے آئے تھے اور یہ امتیں تم سے پہلے گذر چکی تھیں اس پر امت محمدیہ جواب دے گی کہ ہمارے رسول تشریف لائے اور انہوں نے وحی کے ذریعہ سے ہم کو بتایا کہ سب پیغمبروں نے اپنی اپنی امتوں کو احکام پہنچا دئیے اور اپنی رسالت کی تبلیغ فرمائی لیکن ان کی قوموں نے ان کی تکذیب کی۔ حضرت جابر بن عبداللہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ ہم اور ہماری امت قیامت کے دن ایک ٹیلے کے اوپر سے سب کو دیکھتی اور جھانکتی ہوگی یعنی جس طرح اوپر سے کوئی نیچے آدمی کو جھک کر دیکھتا ہے۔ قیامت کے دن کوئی ایسا آدمی نہ ہوگا جس کی یہ خواہش نہ ہو کہ وہ ہم میں سے ہوتا کوئی نبی ایسا نہ ہوگا کہ جس کی قوم نے اس کو جھٹلایا ہو مگر یہ کہ ہم اس کے حق میں گواہی دیں گے کہ اس نبی نے یقینا ان کو رسالت کے احکام پہنچائے لیکن انہوں نے اس نبی کی تکذیب کی۔ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب قوموں سے دریافت کیا جائے گا کہ تم نے اپنے نبی کی بات کیوں نہیں مانی تو وہ قومیں جواب دیں گی ہمارے پاس کوئی نبی نہیں آیا اور نہ ہم کو کسی نے سمجھایا تب امت محمدیہ انبیاء کی حمایت میں گواہی دے گی۔ اس پر اگر یہ شبہ کیا جائے کہ انبیاء خود مرتبے میں زیادہ ہیں کیا وہ قابل اعتبار نہ ہوں گے جو امت محمدیہ کو شہادت کے لئے پیش کیا جائے گا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ بیشک انبیاء زیادہ قابل اعتبار اور بلند مرتبہ ہیں لیکن اس وقت بدقسمتی سے وہ اپنی قوم کے مقابلے میں ایک فریق کی حیثیت سے ہوں گے اس لئے کسی دوسرے کی شہادت درکار ہوگی اور اگر یہ شبہ کیا جائے کہ جب امت محمدیہ نے اس واقعہ کا مشاہدہ نہیں کیا اور واقعہ کے وقت یہ امت موجود نہ تھی تو یہ غیر عینی شہادت کیسی ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ شہادت کا منبیٰ یقین ہے چونکہ یقین مشاہدے سے ہوتا ہے اس لئے اس کو یقین کے قائم مقام کرلیا گیا ہے اور یہاں واقعہ چونکہ بطریق وحی معلوم ہوا ہے اس لئے اس کا یقین حاصل ہے گو مشاہدے کے واسطے سے وہ یقین حاصل نہ ہوا ہو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی جس طرح ان دو باتوں میں دیکھا کہ تمہارے پاس ہے پوری بات اور مخالفوں کے پاس ناقص ایک یہ کہ تم سب نبیوں کو مانتے ہو اور یہود و نصاریٰ کسی کو مانتے ہیں کسی کو نہیں۔ دوسری یہ کہ تمہارا قبلہ کعبہ ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) کے وقت سے مقرر ہوا ہے۔ ابراہیم (علیہ السلام) پیشوا ہے سب کا اور یہود و نصاریٰ کا قبلہ پیچھے ثابت ہوا اسی طرح ہر بات میں تم پورے ہو اور امتیں ناقص ان کو حاجت ہے کہ تم بتائو اور تم کو حاجت نہیں کہ کوئی امت بتادے مگر تمہار نبی۔ (موضح القرآن) اللہ تعالیٰ شاہ صاحب (رح) کی قبر کو اپنی رحمت سے لبریز کردے کیا خوب توجیہ فرمائی یعنی تم دوسروں کے لئے مشعل ہدایت اور رہنما ہو نہ کہ دوسرے تمہارے لئے رہنما ہیں تمہارا رہنما اور واجب الاتباع تو صرف تمہارا نبی ہوسکتا ہے کوئی اور امت تمہاری رہنما نہیں ہوسکتی کیونکہ تم اور تمہاری شریعت کامل ہے۔ تمہاری تہذیب تمہارا تمدن، تمہاری کتاب، تمہارا کعبہ غرض ہر چیز تمہاری ایک مستقل حیثیت رکھتی ہے اس لئے تم کو دوسروں کی اتباع اور نقل اتارنے کی ضرورت نہیں بلکہ دوسرے تم سے اچھی باتیں حاصل کرنے کے محتاج ہیں تم متبوع اور پیشوا اور رہنما بننے کیلئے بھیجے گئے ہو کسی کے تابع اور پیچھے چلنے کیلئے نہیں پیدا کئے گئے مگر ہاں صرف اپنے نبی محمد ﷺ کی اتباع اور اطاعت کے لئے پیدا ہوئے ہو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) کی توجیہہ پر کسی مزید بحث کی ضرورت نہیں نہ کسی ربط کے بیان کی ضرورت ہے نہ کسی جملہ معترضہ کی تقریر کرنے کی حاجت ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب (تسہیل)
3
اور جس قبلہ کی سمت آپ کچھ عرصہ سے قائم تھے اس کو ہم نے محض اور مصلحت سے تجویز کیا تھا تاکہ ہم اس مخلص مسلمان کو جو رسول کی اتباع اور پیروی کرتا ہے اس بدنصیب شخص سے نمایاں اور متمیز کردیں جو کفر کی طرف الٹا پھرجاتا ہے اور ہمارے حکم کی مخالفت کرتا ہے اور یہ سمت قبلہ کی عارضی تبدیلی بلا شبہ سخت گراں اور شاق ہوئی مگر ان لوگوں پر کوئی گرانی نہ ہوئی جن کی اللہ تعالیٰ نے رہنمائی فرمائی اور ان کو سیدھی راہ کی ہدایت فرمائی۔ اور جو نمازیں صخرۃ اللہ کی جانب پڑھی گئی ان کا اندیشہ نہ کیا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی یہ شان نہیں ہے کہ وہ تمہارے ایمان یعنی تمہاری نمازوں کو ضائع کردے۔ یقین جانو ! کہ اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑاشفقت کرنے والا نہایت مہربانی کرنے والا ہے۔ (تیسیر) مطلب یہ ہے کہ اصل میں شریعت محمدیہ کا قبلہ تو کعبہ ہی تجویز کردہ تھا اور چناچہ اب آخر میں اسی کو مقرر کردیا گیا۔ البتہ یہ درمیانی عرصہ جو الٹ پھیر ہوئی یہ بندوں کا امتحان لینے کی غرض سے ہوئی تھی کہ دیکھیں کون شخص پیغمبر کا تابع رہتا ہے اور کون اطاعت سے پھرجاتا ہے۔ یہاں امتحان کے لئے علم کا استعمال فرمایا حالانکہ ہم اوپر ذکر کرچکے ہیں کہ اللہ تعالیٰکو اپنے لئے معلوم کرنا مقصود نہیں ان کو تو سب کچھ معلوم ہے البتہ دوسروں کو معلوم کرانا منظور ہوتا ہے یا مجرم پر اتمام حجت مقصود ہوتا ہے اس لئے ہم نے ترجمہ میں متمیز کرنا، نمایاں کردینا، جدا کرنا وغیرہ کیا ہے۔ بعض علمائے کرام نے یوں فرمایا ہے کہ جس چیز کو ہم پہلے سے جانتے تھے کہ وہ موجود کی جائے گی اس کو ہم واقع کرکے فی الحاق موجود جان لیں کیونکہ ان کے علم ازلی میں یہ امر تو موجود ہے کہ میں فلاں چیز کو موجود کروں گا اور فلاں وقت موجود کروں گا لیکن جب تک کوئی چیز واقع نہ ہو اس کو موجود فی الحال جاننا نہیں کہا جاسکتا جب وہ واقع میں موجود ہی نہیں تو اس کو واقع کے خلاف موجود فی الحال کیسے اس کے عمل میں کہا جاسکتا ہے چناچہ مطلب حضرت حق کے جاننے اور ان کے علم کا یہ ہوتا ہے کہ ہم اس کو موجود فی الحال جان لیں اور یہ تغیر معلوم میں ہوتا ہے حضرت حق تعالیٰ کے علم میں نہیں۔ اب اس تقریر پر یوں بھی ترجمہ ہوسکتا ہے کہ ہم نے یہ اس لئے کیا تاکہ رسول کی پیروی کرنے والے اور نہ کرنے والے کو جسکو ہم پہلے سے جانتے تھے موجود فی الحال جان لیں۔ ( واللہ اعلم) اس واقعہ کا اثر بعض کمزور اور کچے مسلمانوں پر ہوا کہ وہ اسلام سے پھرگئے اس کے بعد بعض لوگوں کو یہ شبہ ہوا کہ اگر اصل قبلہ ہمارا کعبہ ہی تھا اور یہ عارضی تبدیلی بہ عرض ابتلائو امتحان تھی تو اب نمازوں کا کیا ہوگاجو ہم نے سوال سال تک صرہ بیت المقدس کی سمت ادا کی ہیں اس پر ارشاد ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی یہ شان نہیں کہ وہ تمہارے ایمان کو ضائع کردیں۔ اس آیت میں نماز کو ایمان فرمایا یہ اس امر کی دلیل ہے کہ نماز اور ایمان میں بہت ہی گہرا تعلق ہے نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں نماز دین کا ستون ہے جس نے نماز کو قائم رکھا اس نے دین کو قائم رکھا اور جس نے نماز چھوڑ دی اس نے دین کو ڈھا دیا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی تمہارا قبلہ ابراہیم (علیہ السلام) کیوقت سے کعبہ مقرر ہے اور چند روز بیت المقدس ٹھہرایا ایمان آزمانے کو اور اس میں جو لوگ ایمان پر قائم رہے ان کو بڑا درجہ ہے (موضح القرآن) اب آگے تحویل قبلہ کا حکم مذکور ہوتا ہے۔ (تسہیل)
Top