Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 136
قُوْلُوْۤا اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى وَ عِیْسٰى وَ مَاۤ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْ١ۚ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ١ۖ٘ وَ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ
قُوْلُوْا
: کہہ دو
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِاللّٰہِ
: اللہ پر
وَمَا
: اور جو
اُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
اِلَيْنَا
: ہماری طرف
وَمَا
: اور جو
اُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
اِلٰى
: طرف
اِبْرَاهِيمَ
: ابراہیم
وَاِسْمَاعِيلَ
: اور اسماعیل
وَاِسْحَاقَ
: اور اسحاق
وَيَعْقُوْبَ
: اور یعقوب
وَالْاَسْبَاطِ
: اور اولاد یعقوب
وَمَا
: اور جو
أُوْتِيَ
: دیا گیا
مُوْسٰى
: موسیٰ
وَعِيسٰى
: و عیسیٰ
وَمَا
: اور جو
أُوْتِيَ
: دیا گیا
النَّبِيُّوْنَ
: نبیوں کو
مِنْ
: سے
رَبِّهِمْ
: ان کے رب
لَا نُفَرِّقُ
: ہم فرق نہیں کرتے
بَيْنَ اَحَدٍ
: کسی ایک کے درمیان
مِنْهُمْ
: ان میں سے
وَنَحْنُ لَهٗ
: اور ہم اسی کے
مُسْلِمُوْنَ
: فرمانبردار
تم کہہ دو کہ ہم ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور جو ہماری جانب نازل کیا گیا ہے اس پر اور اس پر جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) اور حضرت اسحاق (علیہ السلام) اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد کی جانب بھیجا گیا اور اس پر بھی جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو دیا گیا اور اس پر بھی جو کچھ اور دوسرے پیغمبروں کو ان کے رب کی جانب سے عطا کیا گیا ہم ایمان لاتے ہیں ہم اسکے رسولوں میں سے کسی کو جدا نہیں کرتے یعنی سب کو رسول مانتے ہیں اور ہم اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہیں
(ف
2
) اور یہ یہود و نصاری مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ تم یہودی ہوجائو یا نصرانی ہوجائو تاکہ تم بھی راہ پر آجائو اور راہ یافتہ ہوجائو۔ یعنی یہود کہتے ہیں یہودی ہوجائو نصرانی کہتے ہیں نصاریٰ ہوجائو ۔ اے نبی ! آپ فرما دیجئے ہم نہ یہودی ہوں گے نہ نصرانی ہوں گے نہ نصرانی بلکہ ہم تو اس ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت پر قائم رہیں گے جو ماسوای اللہ سے ہٹ کر صرف اللہ تعالیٰ کا ہوگیا تھا اور وہ مشرکوں میں شامل نہ تھا یہ جن مسلمانوں کو اپنے مذہب کی تبلیغ کر رہے ہیں وہ ان سے کہہ دیں ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس چیز پر ایمان رکھتے ہیں جو ہماری طرف محمد ﷺ کی وساطت سے بھیجی گئی اور ہم ان چیزوں کو بھی مانتے ہیں جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) اور یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اولاد کی جانب بھیجی گئیں اور جو کچھ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو دیا گیا اس کو اور جو کچھ اور انبیاء (علیہم السلام) کو ان کے پروردگار کی جانب سے دیا گیا اس سب کو مانتے ہیں اور اس کے حق ہونے پر ایمان رکھتے ہیں اور ان سب رسولوں پر ایمان بھی اس طرح رکھتے ہیں کہ ہم ان رسولوں میں سے کسی ایک کو بھی جدا نہیں کرتے کہ کسی پر ایمان لائیں اور کسی پر ایمان نہ لائیں بلکہ ان سب کی رسالت پر یکساں ایمان رکھتے ہیں اور ہم تو خدا تعالیٰ کے مطیع و فرمانبردار ہیں وہ جو حکم دیتا ہے اس کے آگے سر جھکاتے ہیں۔ (تیسیر) ہم نے حنیفا کو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا حال بنایا ہے لیکن ملت کی قید بھی بن سکتی ہے پھر مطلب یہ ہوگا کہ ہم اس ملت ابراہیمی پر قائم رہیں گے جو ملت بالکل سیدھی اور صاف ہے اور اس میں کسی قسم کی کجی نہیں ہے۔ حنیف کے معنی ہیں باطل سے کٹ کر اور پھر کر حق کی طرف ہوجانا مطلب یہ ہے کہ تمہاری یہودیت اور نصرانیت اول تو تحریف شدہ ہے پھر وہ دونوں منسوخ ہوچکی ہیں اس لئے ان پر اب ایمان لانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ رہے مشرکین عرب سو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) مشرک بھی نہ تھے پھر محض ان کا نام استعمال کرکے گمراہی کی دعوت دینا ایک لغو اور مہمل فعل کا ارتکاب کرنا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وما کان من المشرکین سے یہود و نصاریٰ کے بعض مشرکا نہ عقائد کی طرف اشارہ ہو اور مطلب یہ ہو کہ وہ یہودیت و نصرانیت جو تحریف شدہ اور منسوخ ہونے کے علاوہ مشرکانہ عقائد کو بھی شامل ہو وہ کب قبول کرنے اورا ختیار کرنے کے قابل ہوسکتی ہے اور پھر ان لوگوں کے لئے کس طرح قابل ہوسکتی ہے جو ملت ابراہیمی کو اپنی راہ بنائے ہوئے ہیں اور خدا کے سب پیغمبروں اور ان کی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں اور خدا کے رسولوں کو رسول اور ان کی کتابوں کو آسمانی کتابیں تسلیم کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہیں جس زمانے میں اس نے جو حکم بھیجا اس پر عمل کرتے ہیں اور جس کو اللہ تعالیٰ منسوخ فرما دیتا ہے اس کو چھوڑ دیتے ہیں مسلمان مشہور کتب سماویہ کے علاوہ ان صحیفوں تک کو مانتے ہیں جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوئے تھے اور تمہاری حالت یہ ہے کہ یہودی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو نبی نہیں مانتے ان کی کتاب کو کتاب برحق تسلیم نہیں کرتے ۔ نصاریٰ کی یہ حالت ہے کہ وہ یہود کے مخالف اور دشمن ہیں تو کہاں تم اور کہاں مسلمان۔ لہٰذا یہود نصاری کی یہ تبلیغ مسلمانوں کو ہدایت کے نام پر گمراہی کی دعوت دینا ہے۔ حضرت مفسرین نے اس موقعہ پر ملت اور شریعت کے فرق پر بڑی تفصیلی بحثیں کی ہیں ۔ بالخصوص حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب (رح) دہلوی نے اس مسئلے پر بڑی سیر حاصل بحث فرمائی ہے اصل واقعہ یہ ہے کہ مسلمانوں کا ملت ابراہیمی پر قائم رہنا اور نبی کریم ﷺ کو ملت ابراہیم (علیہ السلام) کی اتباع کا حکم دینا اس سے بظاہر یہ شبہ ہوتا ہے کہ محمد ﷺ کی کوئی مستقل اور جدید شریعت نہیں ہے بلکہ آپ شریعت ابراہیمی پر قائم رہنا اور نبی کریم ﷺ کو ملت ابراہیم (علیہ السلام) کی اتباع کا حکم دینا اس سے بظاہر یہ شبہ ہوتا ہے کہ محمد ﷺ کی کوئی مستقل اور جدیدشریعت نہیں ہے بلکہ آپ شریعت ابراہیمی کے پیرو اور تجدید کرنے والے ہیں۔ اس لئے حضرات مفسرین نے اس شبہ کا ازالہ فرمایا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ملت تو تمام انبیاء (علیہم السلام) کی مشترک ہے اور ملت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اور اس کی اطاعت کرنا اور چونکہ یہ سب میں مشترک ہے اس لئے ایک پیغمبر کو یہ حکم دیا جاسکتا ہے کہ تم اپنے سے پہلے پیغمبر کی ملت پر چلو جیسا کہ ساتویں پارے میں انبیاء سابقین کا ذکر فرمانے کے بعد حضرت حق نے ارشاد فرمایا اولک الذین ھدی اللہ فیھد اھم اقتدہ یعنی یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنی ہدایت سے نوازا تھا۔ سو آپ بھی ا ن کی ہدایت کی اقتدار کیجئے۔ جب یہ بات سمجھ میں آگئی تو اب شریعت کو سمجھناچاہئے شریعت ہر زمانے کی ضرورت کے لحاظ سے ہر پیغمبر کی مختلف ہوتی ہے ۔ اگرچہ مقصد وہی حضرت حق کی اطاعت ہوتا ہے لیکن ہر زمانے کے اعتبار سے اس کے خصوصی طریقے بدلے ہوئے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ چھٹے پارے میں فرمایا لکل جکلنا منکم شرعتہ ومنھا جاً یعنی ہم نے تم میں سے ہر ایک کو ایک دستور اور ایک راستہ عطا کیا۔ لہٰذا شریعت ان تمام کلیات وجزیات اور اصول و فروع کا نام ہے جو کسی اولو العزم پیغمبر کو جو صاحب شریعت ہو عطا کی جائے۔ اب یہ کہا جاسکتا ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی شریعت اور جناب سید المرسلین ﷺ کی شریعت اور ہے آپ کی شریعت ایک مستقل اور جدید شریعت ہے اور چونکہ اکثر مسائل اصولیہ وفروعیہ میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت محمد ﷺ کے باہم توافق اور اتحاد ہے اس لئے ملت ابراہیم (علیہ السلام) کو شریعت محمدیہ اور شریعت محمدیہ کو ملت ابراہیم کہہ دیاجاتا ہے اور مسلمانوں کا اہل کتاب کو یہ جواب دینا کہ ہم تو ملت ابراہیمی کے پابند ہیں۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ ملت ابراہیمی جو شریعت محمدیہ ہے ہم اس کے پابند ہیں تم بھی اس شریعت محمدیہ کے پیرو ہوجائو جو صورتاً اور معناً بہت سی باتوں میں ملت ابراہیمی کے مرادف اور ہم معنی ہے اب چاہے یوں کہو کہ شریعت محمدیہ پر ایمان لے آئو جو ملت ابراہیمی سے ملتی جلتی ہے اور چاہے یوں کہو کہ ملت ابراہیمی کے پابند ہوجائو جو شریعت محمدیہ سے ملتی جلتی ہے۔ اب رہی یہ بات کہ اس طرح تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت کو بھی ملت ابراہیمی کہا جاسکتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ملت تو سب پیغمبروں کی یکساں ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے اصول اور عقائد تو یقینا سب کے یکساں ہیں اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بعد جس قدر پیغمبر ہوئے ہیں ان سب کی ملت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت ہے بلکہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی ملت حضرت نوح (علیہ السلام) اور حضرت آدم (علیہ السلام) کی ملت ہے لیکن شریعت موسویہ اور شریعت عیسویہ کو اس بنا پر ملت ابراہیم نہیں فرمایا کہ ملت ابراہیم کے اصول اور بعض فروع میں جو تطابق اور توافق شریعت محمدیہ کو حاصل ہے وہ شریعت موسویہ اور عیسویہ کو حاصل نہیں ہے نیز یہ کہ حضرت ابراہیم کی ہستی اور ان کی بزرگی سب کے نزدیک مسلم تھی یہودی نصرانی، مشرکین عرب سب کا ان کا نام احترام کے ساتھ لیتے تھے۔ اس لئے سب کو یہ دعوت دی گئی کہ اگر تم لوگ ابراہیم (علیہ السلام) کے سچے نام لیوا ہو اور ان کے صحیح پیرو بنناچاہتے ہو تو اسکی صرف ایک ہی شکل ہے کہ تم شریعت محمدیہ کے پیرو ہوجائو کیونکہ اس وقت صرف شریعت محمدیہ ہی ایسی شریعت ہے جو اپنے اصول اور اکثر فروع میں ملت ابراہیمی کا صحیح چربہ ہے یہ ان مباحث کا بہت ہی مختصر خلاصہ ہے۔ جو اس موقع پر مفسرین نے بیان کیا ہے اگر اس کو محفوظ کرلیا گیا تو انشاء اللہ آئندہ تفسیر میں بہت مدد ملے گی اور یہ جو ہم نے کہا کہ اصول اور اعتقادیات میں تو سب مشترک ہیں لیکن شریعت کے فروعی مسائل اکثر جدا جدا ہوتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ بعض فروعی باتیں بھی سب پیغمبروں میں یکساں ہوتی ہیں۔ جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا اربع من سنن المرسلین الحیاء والنکاح والتعطیر والسواک یعنی چار چیزیں پیغمبروں کا طریقہ رہی ہیں۔ حیا کرنا، نکاح کرنا، خوشبو لگانا اور مسواک کرنا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ملت میں سب مشترک ہوتے ہی ہیں مگر شریعت کی بھی بعض باتوں میں اشتراک ہوسکتا ہے لیکن اس قسم کے معمولی اشتراک کی وجہ سے کسی صاحب شریعت پیغمبر کو یہ نہیں کہیں گے کہ وہ فلاں پیغمبر کی شریعت کا تابع ہے۔ مگر ہاں ! جب کہ وہ پیغمبر صاحب شریعت نہ ہو اور کسی دوسرے پیغمبر کی شریعت کا تابع ہو جیسا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے درمیانی انبیاء اور چونکہ نبی کریم (علیہ السلام) خود صاحب شریعت اور ایک مستقل شریعت کے منبع ہیں۔ اس لئے آپکو شریعت ابراہیمی کا تابع اور پیرو کہنا صحیح نہیں ہوگا۔ ہاں ملت ابراہیمی کا تابع کہا جاسکتا ہے (تسہیل)
Top