Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 75
اِذًا لَّاَذَقْنٰكَ ضِعْفَ الْحَیٰوةِ وَ ضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَیْنَا نَصِیْرًا
اِذًا : اس صورت میں لَّاَذَقْنٰكَ : ہم تمہیں چکھاتے ضِعْفَ : دوگنی الْحَيٰوةِ : زندگی وَضِعْفَ : اور دوگنی الْمَمَاتِ : موت ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُ : تم نہ پاتے لَكَ : اپنے لیے عَلَيْنَا : ہم پر (ہمارے مقابلہ میں) نَصِيْرًا : کوئی مددگار
اگر ایسا ہوجاتا تو اس وقت ہم آپ کو حالت حیات میں بھی اور مرنے کے بعد بھی سزا کا دگنا مزہ چکھاتے پھر آپ ہمارے مقابلے میں کسی کو اپنا مددگار بھی نہ پاتے۔
-75 اور اگر خدانخواستہ ایسا ہوجاتا کہ آپ کو ان کی خواہش پوا کرنے کا ادنیٰ سا میلان بھی ہوجاتا تو ہم آپ کو اس وقت حالت حیات میں بھی اور آپ کی وفات اور مرنے کے بعد بھی دوہرے عذاب کا اور سزا کا مزہ چکھاتے ۔ مزید برآں یہ کہ پھر آپ ہمارے مقابلہ میں کسی کو اپنا مددگار بھی نہ پاتے۔ یعنی اس کی نوبت ہی نہ آتی چونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو معصوم بنایا ہے اور ہر امتحان میں آپ کو ثابت قدم رکھا ہے۔ اس وجہ سے آپ کو میلان سے بھی بچایا اور میلان پر متفرع ہونے والی سزا سے بھی محفوظ رکھا اور اللہ تعالیٰ کی نصرت اور مدد بھی آپ کے شامل حال رہی دوگنی سزا یعنی آپ کا مرتبہ بہت بلند ہے اس لئے بھی مرتبہ کے موافق دی جاتی۔ ” بعد الممات “ کا مطلب یہ کہ عالم برزخ میں یا قیامت میں یعنی ادنیٰ میلان تو کیسا وسوسہ کے درجہ میں بھی کوئی چیز متحقق نہیں ہوئی۔ الحمد اللہ علی احسانہ
Top