Kashf-ur-Rahman - Al-An'aam : 115
وَ اسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَ اَجْلِبْ عَلَیْهِمْ بِخَیْلِكَ وَ رَجِلِكَ وَ شَارِكْهُمْ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِ وَعِدْهُمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
وَاسْتَفْزِزْ : اور پھسلا لے مَنِ : جو۔ جس اسْتَطَعْتَ : تیرا بس چلے مِنْهُمْ : ان میں سے بِصَوْتِكَ : اپنی آواز سے وَاَجْلِبْ : اور چڑھا لا عَلَيْهِمْ : ان پر بِخَيْلِكَ : اپنے سوار وَرَجِلِكَ : اور پیادے وَشَارِكْهُمْ : اور ان سے ساجھا کرلے فِي : میں الْاَمْوَالِ : مال (جمع) وَالْاَوْلَادِ : اور اولاد وَعِدْهُمْ : اور وعدے کر ان سے وَمَا يَعِدُهُمُ : اور نہیں ان سے وعدہ کرتا الشَّيْطٰنُ : شیطان اِلَّا : مگر (صرف) غُرُوْرًا : دھوکہ
اور اولاد آدم (علیہ السلام) میں سے جس جس کو تو اپنی جگہ سے ہلا سکے اس کو اپنی آواز یعنی وسوسہ سے ہلا دیجیو اور ان پر اپنے سواروں پر پیادوں کو چڑھا لائیو اور ان کے مال اور ان کی اولاد میں شریک ہو جائیو اور ان سے غلط ملط وعدے کیجیو اور شیطان اولاد آدم (علیہ السلام) سے جوق بھی وعدہ کرتا ہے وہ صرف فریب ہی فریب ہے۔
-64 اور اولاد آدم میں سے جس جس کو تو اپنی آواز اور چیخ و پکار سے اکھاڑ سکے اور اس کو اس کی جگہ سے ہلا سکے اور اکھیڑ سکے تو اکھیڑ دیجیو اور ہلا دیجیو اور ان پر اپنے سوار اور پیادوں کو چڑھا لائیو اور ان کے مال اور ان کی اولاد میں شریک ہو جائیو اور ان سے وعدے کیجیو اور شیطان اولاد آدم (علیہ السلام) سے جو وعدے کرتا ہے وہ وعدے نہیں ہوتے مگر فریب اور دھوکہ ۔ آواز یعنی وسوسہ اور اغوا اکھیڑنا یعنی راہ راست سے ان کا قدم ڈگمگانے اور ہلانے میں کسر نہ کیجیو لشکر چڑھالانا یعنی سب مل کر گمراہ کرنا مال اور اولاد کے ذریعے گمراہ کرنا جھوٹے وعدے کرنا یہ سب امور تہدیدی ہیں ورنہ اللہ تعالیٰ فحشاء اور گناہوں کی اجازت نہیں دیا کرتا۔ مطلب یہ ہے کہ جو کیا جاسکے وہ کر لیجیو۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ مال میں ساجھا یہ کہ بتوں کی نیاز اپنے مال میں فرض سمجھتے ہیں اور اولاد میں یہ کہ ایک کو بتاتے ہیں فلانے کا بخشا ہے دوسرا فلانے کا بخشا 12
Top