Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 54
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِكُمْ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یَرْحَمْكُمْ اَوْ اِنْ یَّشَاْ یُعَذِّبْكُمْ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يَرْحَمْكُمْ : تم پر رحم کرے وہ اَوْ : یا اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُعَذِّبْكُمْ : تمہیں عذاب دے وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے تمہیں بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر وَكِيْلًا : داروغہ
تم سب کا حال تمہارا رب خوب جانتا ہے اگر وہ چاہے تو تم پر رحم کرے یا اگر وہ چاہے تو تم کو عذاب کرے اور ہم نے آپ کو ان پر کوئی ذمہ دار مقرر کر کے نہیں بھیجا ہے
-54 تم سب کا حال تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے اگر وہ چاہے تو تم پر رحم فرمائے اور اپنی رحمت تم پر فرما دے اگر وہ چاہے تو تم کو عذاب کر دے اور تم کو رحمت سے دور کر دے اور ہم نے اسے پیغمبر آپ کو ان پر کوئی مختار اور ذمہ دار مقرر کر کے نہیں بھیجا۔ منکروں کی ضد بحث پر کبھی کبھی تبلیغ کرنے والوں کو غصہ آجاتا ہے کہ یہ لوگ حق بات کو نہیں مانتے۔ اس کی اصلاح فرمائی کہ تم غصہ نہ کیا کرو ہر شخص کی اہلیت اور قابلیت کو تمہارا پروردگار جانتا ہے وہ اگر چاہے تو تم کو ہدایت کی توفیق دے کر رحم فرمائے اور چاہے تو ہدایت کی توفیق سے محروم کر دے اور عذاب کرے۔ آخر میں نبی کریم ﷺ کو خطاب فرما کر ذمہ داری کی نفی فرمائی کہ جب مبلغ اعظم جناب رسول کریم ﷺ کو بھی وکالت اور ذمہ داری نہیں دی گئی تو دوسرے لوگوں کا تو کہنا ہی کیا ہے اس لئے نہ ماننے پر آزردہ ہونے اور بگڑنے کی ضرورت نہیں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ مذاکرے میں حق والا جھنجھلاتا ہے کہ دوسرا صریح حق کو نہیں مانتا سو فرمایا کہ تم پر ان کا ذمہ نہیں اللہ بہتر جانے جس کو چاہے راہ سمجھا دے۔ 12
Top