Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 40
اَفَاَصْفٰىكُمْ رَبُّكُمْ بِالْبَنِیْنَ وَ اتَّخَذَ مِنَ الْمَلٰٓئِكَةِ اِنَاثًا١ؕ اِنَّكُمْ لَتَقُوْلُوْنَ قَوْلًا عَظِیْمًا۠   ۧ
اَفَاَصْفٰىكُمْ : کیا تمہیں چن لیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب بِالْبَنِيْنَ : بیٹوں کے لیے وَاتَّخَذَ : اور بنا لیا مِنَ : سے۔ کو الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے اِنَاثًا : بیٹیاں اِنَّكُمْ : بیشک تم لَتَقُوْلُوْنَ : البتہ کہتے ہو (بولتے ہو) قَوْلًا عَظِيْمًا : بڑا بول
اے مشرکو ! کیا تم کو تمہارے رب نے بیٹے دینے کے لئے چن لیا ہے اور خود فرشتوں میں سے اپنے لئے اس نے بیٹیاں کرلیں بلاشبہ یہ تم بڑی بھاری بات کہتے ہو۔
-40 اے منکرو کیا تمہارے پروردگار نے تم کو بیٹوں کے لئے خاص کرلیا ہے اور بیٹوں کے لئے چن لیا ہے اور خود فرشتوں کو بیٹیاں بنا لیا ہے بلاشبہ تم بہت بھاری اور بڑی سخت بات کہتے ہو۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی پاک ذات کے لئے اول تو اولاد اور پھر اولاد بھی بیٹیاں جن کو خود اپنے لئے بھی پسند نہ کرو اس سے زیادہ اور بری بات کیا ہوسکتی ہوے۔ عرب کے بعض قبائل یہ کہا کرتے تھے کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں جن کو اس نے پردہ میں رکھ چھوڑا ہے۔ ” معاذ اللہ “
Top