Kashf-ur-Rahman - Al-Hijr : 22
وَ اَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَسْقَیْنٰكُمُوْهُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتُمْ لَهٗ بِخٰزِنِیْنَ
وَاَرْسَلْنَا : اور ہم نے بھیجیں الرِّيٰحَ : ہوائیں لَوَاقِحَ : بھری ہوئی فَاَنْزَلْنَا : پھر ہم نے اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَاَسْقَيْنٰكُمُوْهُ : پھر ہم نے وہ تمہیں پلایا وَمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم لَهٗ : اس کے بِخٰزِنِيْنَ : خزانہ کرنے والے
اور ہم ہی بادل کو پانی سے بھر دینے والی یعنی برساتی ہوا میں چلاتے ہیں پھر ہم ہی آسمان کی جانب سے پانی نازل کرتے ہیں اور وہ پانی تم کو پلاتے ہیں اور تم پانی کا اس قدر ذخیرہ نہیں رکھ سکتے تھے
22 ۔ اور ہم ہی ان برساتی ہوائوں کو بھیجتے ہیں جو بادلوں کو پانی سے بھر دیتی ہیں پھر ہم ہی آسمان سے پانی اتاترے ہیں پھر اس پانی سے تم کو سیراب کرتے ہیں اور وہ پانی تم کو پلاتے ہیں اور تم اس پانی کو جمع کر کے نہیں رکھ سکتے۔۔۔۔ اور تم اتنا پانی ذخیرہ بنا کر کہیں نہیں رکھ سکتے تھے ۔ یعنی برساتی ہوائیں جو بادلوں کو اٹھا لاتی ہیں اور انکے اثر سے بادلوں میں پانی بھر جاتا ہے ان کو چلاتے ہیں ۔ پانی آسمان کی جانب سے برساتے ہیں وہی پانی تم کو پلاتے ہیں اور تم میں یہ طاقت کہاں کہ تم اتنا پانی جمع کر کے کھ سکتے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اگلے برس کے واسطے دنیا کے غبار اور بھاپ اوپر جمع رہتے ہیں جب بائو تر چلی بادل ہوگئے پانی کے بھرے۔ 12
Top