Kashf-ur-Rahman - Al-Hijr : 18
اِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَاَتْبَعَهٗ شِهَابٌ مُّبِیْنٌ
اِلَّا : مگر مَنِ : جو اسْتَرَقَ : چوری کرے السَّمْعَ : سننا فَاَتْبَعَهٗ : تو اس کا پیچھا کرتا ہے شِهَابٌ : شعلہ مُّبِيْنٌ : چمکتا ہوا
مگر ہاں کوئی شیطان چوری چھپے کچھ سن بھاگے تو آپ کا ایک چمکتا ہواشعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے
18 ۔ لیکن اگر کوئی شیطان کچھ چوری چھپے سن بھاگے تو ایک روشن اور چمکتا ہوا انگارہ اس کا پیچھا کرتا ہے اور اس کے پیچھے لگ جاتا ہے یعنی فرشتوں کی کوئی بات چھپے چوری لے اڑا تو ایک روشن شعلہ اس کے پیچھے ہو لیتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوجاتا ہے یا اس کا منہ جھلس جاتا ہے اور زمین میں سچ کے ساتھ جھوٹ نہیں پھیلا سکتا ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں فرشتوں کی مشورت سننے کو شیطان جا لگتے ہیں آسمان کے قریب اوپر سے انگارے پڑتے ہیں جو کوئی سن بھاگا اگر دنیا میں ظاہر کیا ایک سچ میں سو جھوٹ ملا کر وہ ایک بات سچ دیکھی لوگ یقین لائے سو جھوٹ دیکھے تغافل کیا ۔ 12 خلاصہ ! یہ کہ شیطان نجومیوں اور کاہنوں کو خبریں لا کردیا کرتے تھے اور کاہنوں کے واسطے لوگوں کو گمراہ کرتے تھے لوگ کاہنوں کو غیب داں سمجھتے تھے۔ حضور ﷺ کی تشریف آوری کے بعد اس کا انسداد کیا گیا اب اگر کوئی خبر رسانی کی کوشش کرتا تو آسمانی شعلے سے ہلاک کردیا جاتا ہے یا بد حواس ہوجاتا ہے۔
Top