بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Jawahir-ul-Quran - Nooh : 1
اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَرْسَلْنَا : بھیجا ہم نے نُوْحًا : نوح کو اِلٰى قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم کی طرف اَنْ اَنْذِرْ : کہ ڈراؤ قَوْمَكَ : اپنی قوم کو مِنْ : سے قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ يَّاْتِيَهُمْ : کہ آئے ان کے پاس عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
ہم نے بھیجا2 نوح کو اس کی قوم کی طرف کہ ڈرا اپنی قوم کو اس سے پہلے کہ پہنچے ان پر عذاب دردناک
2:۔ ” انا ارسلنا “ دلیل نقلی تفصیلی از نوح علیہ السلام۔ ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا تاکہ وہ اپنی قوم کو سمجھائیں کہ دردناک عذاب کے آنے سے پہلے ہی دعوت توحید کو مان لو۔ ” قال یقوم “ چناچہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ میں تم کو واضح اور کھلے لفظوں میں خبردار کرنے آیا ہوں کہ ” اعبدو اللہ واتقوہ “ تم صرف اللہ کی عبات کرو۔ صرف اسی کو برکات دہندہ سمجھو اور حاجات و مصائب میں صرف اسی کو پکارو۔ اس کے عذاب سے ڈرو اور میری اطاعت کرو حضرت نوح (علیہ السلام) نے ساڑھے نو سو سال اپنی قوم کو مسئلہ سمجھایا مگر انہوں نے نہ مانا آخر ہلاک کردئیے گئے۔ اے اہل مکہ، آؤ مسئلہ مان لو ورنہ تم پر بھی خدا کا عذاب آئیگا۔
Top