Jawahir-ul-Quran - Nooh : 17
وَ اللّٰهُ اَنْۢبَتَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ نَبَاتًاۙ
وَاللّٰهُ : اور اللہ نے اَنْۢبَتَكُمْ : اگایا تم کو مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے نَبَاتًا : اگانا
اور اللہ9 نے اگایا تم کو زمین سے جما کر
9:۔ ” واللہ انبتکم “ نباتا مفعول مطلق ہے من غیر بابہ، جیسا کہ تبتل الیہ تبتیلا میں ہے انسان کو زمین سے پیدا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سب کے بابا حضرت آدم (علیہ السلام) کو مٹی سے پیدا کیا گیا۔ یا مطلب یہ ہے کہ جن نطفوں سے تم کو پیدا کیا گیا ہے وہ زمین سے حاصل ہونے والی غذا سے پیدا ہوتے ہیں پھر موت کے بعد تمہیں دوبارہ زمین میں لوٹائے گا اور تم قبروں میں دفن کیے جاؤ گے پھر قیامت کے دن تمہیں زندہ کر کے قبروں میں سے نکالے گا۔ ” واللہ جعل لکم الارض بساطا “ پھر نیچے دیکھو زمین کو اس نے کس طرح نرم اور ہموار بنادیا ہے جس میں تم کھلے راستے اور چوڑی چوڑی سڑکیں بناتے اور ان میں چلتے ہو۔ ان تمام صفات کا جو مالک ہے اور جس نے یہ تمام نعمتیں عطا فرمائی ہیں وہی تم سب کا معبود حقیقی ہے، اس کی توحید پر ایمان لاؤ اور خود ساختہ معبودوں کی عبادت کو چھوڑ دو ۔
Top