Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 7
وَ لَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ كِتٰبًا فِیْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَیْدِیْهِمْ لَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَلَوْ نَزَّلْنَا : اور اگر ہم اتاریں عَلَيْكَ : تم پر كِتٰبًا : کچھ لکھا ہوا فِيْ : میں قِرْطَاسٍ : کاغذ فَلَمَسُوْهُ : پھر اسے چھو لیں بِاَيْدِيْهِمْ : اپنے ہاتھوں سے لَقَالَ : البتہ کہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ هٰذَآ : نہیں یہ اِلَّا : مگر سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
اور اگر اتاریں ہم تجھ پر لکھا ہوا کاغذ میں9 پھر چھو لیویں وہ اس کو اپنے ہاتھوں سے البتہ کہیں گے کافر یہ نہیں ہے مگر صریح جادو
9 یہ مشرکین کے ساتھ شبہات میں سے پہلے شبہ کا جواب ہے۔ مشرکین کہتے تھے کہ جب تک آپ آسمانوں پر جا کر وہاں سے لکھی لکھائی کتاب نہ لے آئیں اس وقت تک ہم ایمان نہیں لائیں گے جیسا کہ سورة بنی اسرائیل رکوع 10 میں ہے وَلَنْ نُّوْمِنَ لِرُقِیِّکَ حَتّٰی تُنَزِّلَ عَلَیْنَا کِتٰبًا نَّقْرَء ہٗ تو اس کا جواب دیا کہ اگر ہم کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب ان پر نازل کردیں جسے یہ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیں لیکن پھر بھی یہ مشرکین اور کفار وہی کچھ کہیں گے جو اب کہتے ہیں کہ یہ تو بس کھلا ہوا جادو ہے۔
Top