Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 63
قُلْ مَنْ یُّنَجِّیْكُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ تَدْعُوْنَهٗ تَضَرُّعًا وَّ خُفْیَةً١ۚ لَئِنْ اَنْجٰىنَا مِنْ هٰذِهٖ لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الشّٰكِرِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں مَنْ : کون يُّنَجِّيْكُمْ : بچاتا ہے تمہیں مِّنْ : سے ظُلُمٰتِ : اندھیرے الْبَرِّ : خشکی وَالْبَحْرِ : اور دریا تَدْعُوْنَهٗ : تم پکارتے ہو اس کو تَضَرُّعًا : گڑگڑا کر وَّخُفْيَةً : اور چپکے سے لَئِنْ : کہ اگر اَنْجٰىنَا : بچا لے ہمیں مِنْ : سے هٰذِهٖ : اس لَنَكُوْنَنَّ : تو ہم ہوں مِنَ : سے الشّٰكِرِيْنَ : شکر ادا کرنے والے
تو کہہ کون تم کو بچا لاتا ہے69 جنگل کے اندھیروں سے اور دریا کے اندھیروں سے اس وقت میں کہ پکارتے ہو تم اس کو گڑ گڑا کر اور چپکے سے کہ اگر ہم کو بچا لیوے اس بلا سے تو البتہ ہم ضرور احسان مانیں گے
69 یہ توحید پر نویں دلیل عقلی ہے علی سبیل الاعتراف من الخصم۔ ظُلُمٰتِ البَرِّ وَالْبَحْرِ سے وہ شدائد و مشکلات مراد ہیں جو خشکی پر یا سمندروں میں انسانوں کو گھیر لیں۔ عن ابن عباس ؓ شدائد ھما وھوالہما التی تبطل الحواس و تدھش العقول (روح ج 7 ص 179) یعنی جب مشرکین شدائد و مشکلات میں گھر جاتے ہیں تو سب کچھ بھول کر صرف اللہ ہی کو پکارتے ہیں تو جب اللہ ہی متصرف و کارساز ہے تو مصیبت دور ہوجانے کے بعد اپنے معبودوں کو کیوں پکارتے ہو اور پھر شرک کرنا شروع کردیتے ہو۔
Top