Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 4
وَ مَا تَاْتِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ مِّنْ اٰیٰتِ رَبِّهِمْ اِلَّا كَانُوْا عَنْهَا مُعْرِضِیْنَ
وَ : اور مَا تَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس نہیں آئی مِّنْ : سے۔ کوئی اٰيَةٍ : نشانی مِّنْ : سے اٰيٰتِ : نشانیاں رَبِّهِمْ : ان کا رب اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ ہوتے ہیں عَنْهَا : اس سے مُعْرِضِيْنَ : منہ پھیرنے والے
اور نہیں آتی ان کے پاس کوئی نشانی ان کے رب کی نشانیوں میں سے6 مگر کرتے ہیں اس سے تغافل
6 و َ مَا تَاتِیْھِمْ سے یَسْتَھْزِء وْنَ تک منکرین پر زجر و شکوہ ہے اور آیات سے دلائل توحید مراد ہیں جو قرآن میں مذکور ہیں بقرینہ مَا یَا تِیْھِمْ مّنْ ذِکْرٍ مِّنْ رَّبِّھِمْ مُّحْدَثٍ تا فَھُمْ مُّعْرِضُوْنَ (انبیاء ع 1، 2) ۔ فَقَدْ کَذَّبُوْا بِالْحَقِّ حق کے تین معنی ہیں۔ اولَ اظہار حق، دوم سچی بات، سوم ظاہر اور واضح بات۔ یہاں تیسرا معنی مراد ہے۔ جب انہوں نے ایک ایسی حقیقت کا انکار کردیا جو بالکل واضح اور ظاہر ہے تو وہ عذاب کے مستحق ہیں جیسا کہ فَسَوْفَ یَاتِیْھِمْ کی فا فصحیہ ہے اس پر دال ہے۔
Top