Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 32
وَ مَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۤ اِلَّا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌ١ؕ وَ لَلدَّارُ الْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
وَمَا : اور نہیں الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَآ : دنیا اِلَّا : مگر (صرف) لَعِبٌ : کھیل وَّلَهْوٌ : اور جی کا بہلاوا وَلَلدَّارُ الْاٰخِرَةُ : اور آخرت کا گھر خَيْرٌ : بہتر لِّلَّذِيْنَ : ان کے لیے جو يَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری کرتے ہیں اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے
اور نہیں ہے زندگانی36 دنیا کی مگر کھیل اور جی بہلانا اور آخرت کا گھر بہتر ہے پرہیزگاروں کے لئے37 کیا تم نہیں سمجھتے
36 مشرکین چونکہ دنیا کی دولت اور شان و شوکت پر مغرور ہو کر حق کا انکار کرتے تھے اس لیے ان کی اصلاح کے لیے دنیا کی بےثباتی اور اس کے ساز و سامان کی حقارت اور قلت کا ذکر فرمایا کہ جس دنیا پر تم اس قدر مغرور ہو کر اس کی وجہ سے حق کا انکار کر رہے وہ تو چند روزہ نمائش ہے اور آخرت کے مقابلے میں بالکل ہیچ ہے۔ یہ مضمون قرآن مجید میں کئی جگہ بیان کیا گیا ہے۔ (1) لَا یَغُرَّنَّکَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِی الْبِلَاد (ال عمران ع 3) (2) فَلَا یَغُرَّنَّکَ تَقُلُّبُھُمْ فِی الْبِلَاد (مومن ع 1) ۔ ان دونوں آیتوں میں تقلب مصدر قلت و حقارت کیلئے ہے۔ (3) وَاضْرِبْ لَھُمْ مَّثَلَ الْحَیٰۃِ الدُّنْیَا کَمَآءٍ اَنْزَلْنٰہُ الایۃ (کہف ع 6) ۔ (4) اِعْلَمُوْا اَنَّمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّ لَھْوٌ وَّ زِینَۃٌ (حدید ع 3) ۔ تیسری آیت میں دنیا کی تمثیل اور چوتھی آیت میں لھو ولعب کے الفاظ بھی قلت و حقارت پر دلالت کرتے ہیں۔ 37 اس کا مفعول الشرک مقدر ہے ای یتقون الشرک (خازن ج 2 ص 207 وجلالین) جو لوگ شرک سے بچتے ہیں اور نیک اعمال بجا لاتے ہیں آخرت میں انہی کے لیے بہتری اور بھلائی ہے۔
Top