Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 101
بَدِیْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اَنّٰى یَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ وَّ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ صَاحِبَةٌ١ؕ وَ خَلَقَ كُلَّ شَیْءٍ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
بَدِيْعُ : نئی طرح بنانے والا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین اَنّٰى : کیونکر يَكُوْنُ : ہوسکتا ہے لَهٗ : اس کا وَلَدٌ : بیٹا وَّلَمْ تَكُنْ : اور جبکہ نہیں لَّهٗ : اس کی صَاحِبَةٌ : بیوی وَخَلَقَ : اور اس نے پیدا کی كُلَّ شَيْءٍ : ہر چیز وَهُوَ : اور وہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
نئی طرح پر بنانے والاف 108 آسمانوں اور زمین کا کیونکر ہوسکتا ہے اس کے بیٹا حالانکہ اس کے کوئی عورت نہیں اور اس نے بنائی ہر چیز اور وہ ہر چیز سے واقف ہے
108 یہاں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات سے نفی ولد پر چار دلیلیں ذکر فرمائی ہیں یہ پہلی دلیل ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے علم علوی اور عالم سفلی کو عجیب و غریب نظام کے ساتھ پیدا فرمایا ہے وہ فاعل علی الاطلاق ہے۔ اسے کسی ولد یا نائب کی ضرورت نہیں۔ دوسری دلیل اَنّٰی یَکُوْنُ لَہٗ وَلَدٌ الخ یعنی اللہ تعالیٰ کے بیٹا کس طرح ہوسکتا ہے حالانکہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ مطلب یہ کہ تم اللہ کی طرف صاحبہ کی نسبت تو نہیں کرتے ہو لیکن ولد کی نسبت کیوں کرتے ہو حالانکہ ولد صاحبہ (بیوی) کے بغیر نہیں ہوسکتا یعنی اگرچہ تم حقیقی ولد کی نسبت نہیں کرتے ہو لیکن ولد کی طرح نائب تو کہتے ہو جو سراسر غلط ہے۔ تیسری دلیل وَ خَلَقَ کُلَّ شَیْءٍ اس نے تو ہر چیز کو پیدا فرمایا ہے۔ ہر چیز اس کی مخلوق ہے۔ جسے تم اللہ کا ولد کہتے ہو وہ بھی اللہ کی مخلوق ہے تو کس طرح ہوسکتا ہے کہ مخلوق اپنے خالق کی ولد ہو۔ چوتھی دلیل وَھُوَ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۔ اللہ تعالیٰ کے علم میں کوئی ایسی چیز موجود نہیں جو اس کا ولد ہو۔ پہلی، تیسری اور چوتھی دلیل سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی ولد یعنی نائب نہیں اور دوسری دلیل سے ولد حقیقی کی نفی کی گئی ہے۔
Top