Jawahir-ul-Quran - Al-An'aam : 100
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ الْجِنَّ وَ خَلَقَهُمْ وَ خَرَقُوْا لَهٗ بَنِیْنَ وَ بَنٰتٍۭ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یَصِفُوْنَ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے ٹھہرایا لِلّٰهِ : اللہ کا شُرَكَآءَ : شریک الْجِنَّ : جن وَخَلَقَهُمْ : حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا وَخَرَقُوْا : اور تراشتے ہیں لَهٗ : اس کے لیے بَنِيْنَ : بیٹے وَبَنٰتٍ : اور بیٹیاں بِغَيْرِ عِلْمٍ : علم کے بغیر (جہالت سے) سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے وَتَعٰلٰى : اور وہ بلند تر عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اور ٹھہراتے ہیں106 اللہ کے شریک جنوں کو حالانکہ اس نے ان کو پیدا کیا ہے اور تراشتے ہیں اس کے واسطے بیٹے اور بیٹیاں جہالت سے وہ پاک ہے107 اور بہت دور ہے ان باتوں سے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں
106:۔ یہ زجر اور شکوی ہے شرکاء مبدل منہ ہے اور الجن اس سے بدل ہے برائے اظہار حقارت۔ یعنی ان جنوں کو انہوں نے اللہ کے شریک بنا رکھا ہے وَخَرَقُوْا لَہٗ بَنِیْنَ وَ بَنَاتٍ اور انہوں نے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑ لی ہیں وہ انبیاء اور اولیاء کو اللہ کے بیٹے اور فرشتوں کو اس کی بیٹیاں قرار دیتے ہیں ان کا خیال تھا کہ جس طرح اولاد باپ کو بہت محبوب ہوتی ہے اور وہ ان کی ہر بات مان لیتا ہے اسی طرح انبیاء علیہم السلام، اولیاء کرام اور ملائکہ اللہ تعالیٰ کو بہت پیارے ہیں اس لیے اسے ان کی ہر بات ماننی پڑتی ہے۔ یہود و نصاریٰ نے اللہ کے لیے بیٹے تجویز کیے تھے ور مشرکین مکہ نے بیٹیاں۔ اما الذین اثبتوا لبنین فھم النصاریٰ وقوم من الیھود واما الذین اثبتوا البنات فھم العرب الذین یقولون الملائکۃ بنات اللہ (کبیر ج 4 ص 162) 107 یہ جواب شکوی ہے اللہ تعالیٰ مشرکین کے ان بہتانوں سے بالکل پاک اور منزہ ہے، اس نے کسی کو بیٹا یا بیٹی نہیں بنایا وہ بےنیاز ہے اسے ان چیزوں کی ضرورت نہیں وہ خود مختار متصرف و کارساز ہے۔ اس کا ارادہ کسی کے ماتحت نہیں۔
Top