Jawahir-ul-Quran - Al-Waaqia : 57
نَحْنُ خَلَقْنٰكُمْ فَلَوْ لَا تُصَدِّقُوْنَ
نَحْنُ : ہم نے خَلَقْنٰكُمْ : پیدا کیا ہم نے تم کو فَلَوْلَا : پس کیوں نہیں تُصَدِّقُوْنَ : تم تصدیق کرتے ہو۔ تم یقین کرتے۔ سچ مانتے
ہم نے تم کو بنایا19 پھر کیوں نہیں سچ مانتے
19:۔ ” نحن خلقناکم “ یہ توحید پر پہلی عقلی دلیل ہے۔ نیز قیامت کی دلیل ہے۔ ہر دلیل میں ” افرایتم “ سے متنبہ کیا گیا ہے کہ ہر دلیل بالکل واضح اور روشن ہے تم خود سوچ کر بتاؤ کہ دلائل میں جو حقائم مذکور ہیں وہ درست ہیں یا نہیں۔ پہلی دلیل میں فرمایا تم خوب جانتے ہو کہ پہلی بار ہم نے تم کو پیدا کیا ہے تو پھر دوبارہ زندہ ہونے کو کیوں نہیں مانتے ہو ؟ جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کرلیا ہے وہ دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے اور جو تم سب کا خالق ہے وہی برکات دہندہ ہے اور کوئی نہیں۔ افرایتم۔ یہ اس دلیل کی تفصیل ہے۔ بھلا یہ تو بتاؤ کہ بیویوں کے رحموں میں تم جو مادہ منویہ ڈالتے ہو کیا اس سے کامل ومکمل انسان تم پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا کرتے ہیں ؟ مشرکین اس بات کے معترف تھے کہ خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ ” نحن قدرنا الخ “ اور ہم نے تم میں سے ہر ایک کی موت کا ایک وقت مقرر کردیا ہے جس میں کوئی تقدیم و تاخیر نہیں ہوسکتی جس طرح تم کو پیدا ہم نے کیا ہے اسی طرح تمہاری موت بھی ہمارے ہی اختیار میں ہے ” وما نحن بمسبوقین الخ “ مسبوقین، مغلوبین یعنی اس سے ہم عاجز و مغلوب نہیں کہ تمہاری جگہ تمہاری مانند اور انسانوں کو پیدا کرلیں اور تمہاری انسانی شکلیں مسخ کر کے تمہیں ایسی شکلوں میں منتقل کردیں جن کا تمہیں وہم گمان بھی نہ ہو۔ اظہار قدرت کے ساتھ تہدید و تخویف کی طرف بھی اشارہ ہے۔ ای یغلبنا احد علی ان نذھبکم و ناتی مکانکم اشباھکم من الخلق (روح ج 27 ص 147) ۔ قال الحسن ای نجعلکم قردۃ وخنازیر کما فعلنا باقوام قبلکم (قرطبی ج 17 ص 217) ۔
Top