Jawahir-ul-Quran - Al-Waaqia : 32
وَّ فَاكِهَةٍ كَثِیْرَةٍۙ
وَّفَاكِهَةٍ : اور پھل كَثِيْرَةٍ : بہت سے
اور میوہ13 بہت
13:۔ ” وفاکہۃ “ تمام انواع و قسام کے میوے بکثرت ہوں گے۔ ” مقطوعۃ “ ہمیشہ دستیاب ہوں گے اور کسی بھی وقت منقطع نہیں ہوں گے۔ ” ولا ممنوعۃ “ جب چاہیں گے کسی بھی وقت کوئی ممانعت اور پابندی نہیں ہوگی۔ ” وفرش مرفوعۃ “ اور نہایت عالیشان اور پر تکلیف فروش اور بچھونے ہوں گے۔ امام ابو عبیدہ کے نزدیک فرش سے مراد عورتیں (حوریں) ہیں کیونکہ عرف میں عورت کو فراش کہا جاتا ہے اور مرفوعۃ سے قدر و منزلت کی بلندی مراد ہے۔ ” انا انشاناھن “ اس پر قرینہ ہے۔ (روح) حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں یہاں مضاف مقدر ہے ای ذوات فرش اور مراد حوریں ہیں۔ ” انا انشاناھن “ اس پر شاہد ہے۔ ” انشاناھن “ ہم نے حوروں کو از سر نو پیدا کیا ہے۔ اس طرح حوریں ایک جدید مخلوق ہوں گی جنہیں ولادت کے بغیر اللہ تعالیٰ پیدا فرمائے گا۔ فالمعنی انا ابتداناھن ابتداء جدیدا من غیر ولادۃ ولا خلق اول (روح ج 27 ص 142) ۔ اس سے بعض زائغین کے خیال کا بطلان واضح ہوگیا جو کہتے ہیں کہ مشرکین کی بلوغ سے پہلے مرنے والی لڑکیوں کو حوریں بنایا جائے گا۔ ابکارا، کنواری ہوں گی۔ عرب، عروب کی جمع ہے یعنی وہ اپنے شوہروں سے بہت محبت کریں گی۔ اتراب، ترب کی جمع ہے یعنی ہم عصر۔ اصحاب الیمین کیلئے ہم از سر نو جنت میں حوریں پیدا کریں گے جو کنواری اور شوہروں کو اپنے حسن و جمال اور حسن اخلاق کی وجہ سے نہایت محبوب ہوں گی اور عمر میں ان کے برابر ہوں گی۔
Top