Jawahir-ul-Quran - Az-Zumar : 14
قُلِ اللّٰهَ اَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّهٗ دِیْنِیْۙ
قُلِ : فرمادیں اللّٰهَ اَعْبُدُ : میں اللہ کی عبادت کرتا ہوں مُخْلِصًا : خالص کر کے لَّهٗ : اسی کے لیے دِيْنِيْ : اپنی عبادت
تو کہہ20 میں تو اللہ کو پوجتا ہوں خالص کر کر اپنی بندگی اس کے واسطے
20:۔ ” قل اللہ اعبد الخ “ یہ دوسری بار دعوے کا ذکر ہے فرمایا دوبارہ اعلان کردو کہ میں تو صرف اللہ ہی کی عبادت کرتا ہوں۔ اور ہمیشہ اسی پر قائم رہوں گا اور اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہیں کروں گا۔ ” فاعبدوا الخ “ یہ امر تہدید اور تخویف اخروی ہے۔ تمہیں اختیار ہے اللہ کے سوا جس کی چاہو عبادت کرتے رہو۔ لیکن ایک بات یاد رکھو۔ قیامت کے دن سخت خسارے اور ناقابل تلافی نقصان میں رہو گے۔ جب جرم شرک کی پاداش میں بلا ھساب و کتاب جہنم میں جھونک دئیے جاؤ گے۔ تم لوگ مال و دولت کے نقصان کو نقصان شمار کرتے ہو حالانکہ اصل نقصان یہ نہیں۔ اصل نقصان آخرت کا نقصان ہے اور درحقیقت خسارے میں وہ لوگ رہیں گے جو قیامت کے دن اپنی جانوں کو اور اپنے اتباع و اذناب کو تلف اور برباد کریں گے۔ کیونکہ انہوں نے خود بھی شرک و کفر اختیار کیا اور اپنے اتباع و مریدین کو بھی اس روش پر ڈالا اس لیے سب مل کر جہنم میں جائیں گے (خسرو انفسہم و اھلیہم) باختیارہم الکفر لہما فالمراد بالاھل اتباعہم الذین اضلوھم ای اجاعوا انفسہم واضاعوا اہلیہم واتلفوہما (یوم القیمۃ) حین یدخلون النار الخ (روح ج 23 ص 251) ۔
Top