Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 51
وَ لَوْ شِئْنَا لَبَعَثْنَا فِیْ كُلِّ قَرْیَةٍ نَّذِیْرًا٘ۖ
وَلَوْ : اور اگر شِئْنَا : ہم چاہتے لَبَعَثْنَا : تو ہم بھیجدیتے فِيْ : میں كُلِّ قَرْيَةٍ : ہر بستی نَّذِيْرًا : ایک ڈرانے والا
اور اگر33 ہم چاہتے تو اٹھاتے ہر بستی میں کوئی ڈرانے والا
33:۔ ” ولو شئنا الخ “ یہ تسلی ہے یعنی اگر ہم چاہتے تو تبلیغ رسالت کا کام آپ سے ہلکا کردیتے اور مختلف شہروں میں متعدد انبیاء بھیج دیتے لیکن ہم نے فیصلہ کرلیا کہ اب سارے جہان کی رسالت کا شرف آپ ہی کو عطاء کیا جائے تاکہ آپ رتبہ تمام انبیاء (علیہم السلام) سے اعلیٰ اور آپ کا اجر وثواب سب سے اعظم ہو۔ اس لیے آپ کافروں کی کوئی بات نہ مانیں اور قرآن کے دلائل سے ان کے ساتھ خوب جہاد کریں اور ہر گزس ہمت نہ ہاریں کیونکہ سارے جہان کے ہادی ورہنما آپ ہی ہیں۔ حضرت (رح) تعالیٰ نے فرمایا ” بہ “ کی ضمیر قرآن مجید سے کنایہ ہے بہ ای بالقرآن یعنی بدلائلہ۔ یعنی قرآن کی دعوت اور اس کے دلائل کو خوب واضح کر کے ان تک پہنچائیں ” وجاھد ھم بہ ای بالقرآن (خازن ج 5 ص 86) ۔ لما علم تعالیٰ ما کا بدہ الرسول من اذی قومہ اعلمہ انہ تعالیٰ لو اراد لبعث فی کل قریۃ نذیرا فیخف عنک الامر ولکنہ اعظم اجرک واجلک اذ جعل انذارک عاما للناس کلھم و خصک بذلک لیکثر ثوابک الک (بحر ج 6 ص 506) ۔
Top