Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 43
اَرَءَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰىهُ١ؕ اَفَاَنْتَ تَكُوْنُ عَلَیْهِ وَكِیْلًاۙ
اَرَءَيْتَ : کیا تم نے دیکھا ؟ مَنِ اتَّخَذَ : جس نے بنایا اِلٰهَهٗ : اپنا معبود هَوٰىهُ : اپنی خواہش اَفَاَنْتَ : تو کیا تم تَكُوْنُ : ہوجائے گا عَلَيْهِ : اس پر وَكِيْلًا : نگہبان
بھلا دیکھ تو30 اس شخص کو جس نے پوجنا اختیار کیا اپنی خواہش کا کہیں تو لے سکتا ہے اس کا ذمہ
30:۔ ” ارایت من الخ “ ان مشرکین سے قبول حق کی توقع بےسود ہے یہ کسی غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہیں بلکہ محض ضد وعناد کی وجہ سے اپنی خواہشات نفسانیہ کی پیروی کر رہے ہیں وہ نفس کے بندے ہیں اور خواہش نفس کو انہوں نے اپنا معبود بنا رکھا ہے یعنی اپنی خواہش سے معبودان باطلہ کو حاجت روا اور برکات دہندہ سمجھ رکھا ہے۔ وہ اپنی مرضی اور خواہش سے جس کو چاہتے ہیں اپنا کارساز اور معبود بنا لیتے ہیں۔ اس سے پہلے ” ان کاد لیضلنا عن الھتنا “ بھی قرینہ ہے کہ مشرکین اپنی خواہش سے جسے چاہتے برکات دہندہ بنا لیتے۔ فالایۃ شاملۃ لمن عبد غیر اللہ تعالیٰ حسب ھواہ ولمن اطاع الھوی فی سائر المعاصی وھو الذی یقتضیہ کلام الحسن (روح ج 19 ص 24) ۔ اسی مفہوم کی ایک آیت سورة جاثیہ (رکوع 3) میں ہے ” افرایت من اتخذ الھہ ھواہ الخ “ یعنی خواہش نفس سے غیر اللہ کو کارساز اور حاجت روا بنا لیا۔ آپ ان پر نگران نہیں ہیں کہ ان کو اس سے باز رکھ سکیں۔ آپ کا کام صرف تبلیغ ہے۔ ” ام تحسب الخ “ اور پھر کیا آپ کا خیال ہے کہ ان میں سے اکثر آپ کی باتیں توجہ سے سنتے اور ان میں غور و فکر کرتے ہیں ؟ نہیں نہیں ! ! وہ تو بےتوجہی، غفلت اور گمراہی میں چوپایوں سے بھی بڑھ کر ہیں، وہ نہ حق بات کو توجہ سے سنتے ہیں، نہ اس میں غور و تدبر کرتے ہیں۔ لانھم لا یلقون الی استماع الھق اذنا ولا الی تبدرہ عقلا و مشبھین بالانعام التیھی مثل فی الغفلۃ والضلالۃ الخ (مدارک ج 3 ص 129) ۔
Top