Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 40
وَ لَقَدْ اَتَوْا عَلَى الْقَرْیَةِ الَّتِیْۤ اُمْطِرَتْ مَطَرَ السَّوْءِ١ؕ اَفَلَمْ یَكُوْنُوْا یَرَوْنَهَا١ۚ بَلْ كَانُوْا لَا یَرْجُوْنَ نُشُوْرًا
وَلَقَدْ اَتَوْا : اور تحقیق وہ آئے عَلَي : پر الْقَرْيَةِ : بستی الَّتِيْٓ : وہ جس پر اُمْطِرَتْ : برسائی گئی مَطَرَ السَّوْءِ : بری بارش اَفَلَمْ يَكُوْنُوْا : تو کیا وہ نہ تھے يَرَوْنَهَا : اس کو دیکھتے بَلْ : بلکہ كَانُوْا لَا يَرْجُوْنَ : وہ امید نہیں رکھتے نُشُوْرًا : جی اٹھنا
اور یہ لوگ28 ہو آئے ہیں اس بستی کے پاس جن پر برسا برا برساؤ کیا دیکھتے نہ تھے اس کو نہیں پر امید نہیں رکھتے جی اٹھنے کی
28:۔ ” ولقد اتوا الخ “ یہ ساتویں نقلی دلیل ہے ” اتو “ کی ضمیر اہل مکہ سے کنایہ ہے اور ” القریۃ “ سے قوم لوط کی بستیاں مراد ہیں جن پر پتھروں کی بارش کر کے اللہ نے ان کو برباد کیا تھا مشرکین ملک شام کی طرف جاتے ہوئے ان بستیوں کے پاس سے گذرتے تھے۔ ” افلم یکونوا یرونھا “ کیا مشرکین مکہ نے ان تباہ شدہ بستیوں کو نہیں دیکھا ؟ استفہام انکاری ہے یعنی خوب دیکھا ہے مگر پھر بھی عبرت و نصیحت حاصل نہیں کرتے یعنی اذا مرو بھم فی اسفارھم فیعتبروا و یتفکروا لن مدائن قوم لوط کنت علی طریقھم عند ممرھم الی الشام (معالم و خازن ج 5 ص 102) ۔ ” بل لا یرجون نشورا “ ہلاک شدہ اقوام کی بستیوں کو دیکھ کر بھی عبرت نہیں پکڑتے کیونکہ حشر و نشر پر ان کا ایمان نہیں، وہ آخرت کے حساب و عذاب سے مطمئن ہیں اور عذاب جہنم کا ان کو دلوں میں کوئی خوف نہیں بل کانوا قوما کفرۃ بالبعث لا یخافون بعثا فلا یومنون (مدارک ج 3 ص 128) لا یرجون ای لا یخافون او لا یعتقدون۔
Top