Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 27
وَ یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى یَدَیْهِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا
وَيَوْمَ : اور جس دن يَعَضُّ : کاٹ کھائے گا الظَّالِمُ : ظالم عَلٰي يَدَيْهِ : اپنے ہاتھوں کو يَقُوْلُ : وہ کہے گا يٰلَيْتَنِي : اے کاش ! میں اتَّخَذْتُ : پکڑ لیتا مَعَ الرَّسُوْلِ : رسول کے ساتھ سَبِيْلًا : راستہ
اور جس دن کاٹ کاٹ کھائے گا گناہ گار21 اپنے ہاتھوں کو کہے گا اے کاش کہ میں نے پکڑا ہوتا رسول کے ساتھ راستہ
21:۔ ” ویم یعض الخ “ قیامت کے دن مشرکین و کفار حسرت و ندامت سے انگلیاں کاٹیں گے اور کہیں گے کاش ! ہم نے پیغمبروں پر ایمان لا کر اللہ کی توحید اور اس کے برکات دہندہ ہونے کو مان لیا ہوتا۔ ” یویلتی لیتنی الخ “ کاش میں فلاں فلاں داعیان شرک اور صنادید کفر سے دوستی نہ گانٹھتا اور ان کی پیروی نہ کرتا۔ ” لقد اضلنی الخ “ ان ظالموں نے تو مجھے راہ توحید اور دعوی تبارک سے ہٹا دیا۔ ” خذولا “ خوار کرنے والا۔ شیطان جب انسان کو گمراہ کرتا ہے تو اسے بڑے خوبصورت سبز باغ دکھاتا ہے لوگوں کے دلوں میں توحید کے بارے میں عجیب شکوک پیدا کر کے ان کو شرک میں مبتلا کرتا ہے۔ مثلاً لوگوں کے دلوں میں یہ وسوسے ڈالتا ہے کہ اللہ کے نیک بندے قیامت کے دن تمہارے کام آئیں گے، اللہ کے ہاں تمہاری سفارش کریں گے۔ وہ دنیا اور آخرت میں برکات دہندہ ہیں اس لیے تم ان کو پکارا کرو۔ لیکن قیامت کے دن ان مشرکین کو اپنی مدد کے لیے نہ شیطان کہیں نظر آئے گا نہ ان کے خود ساختہ معبود اور برکات دہندے دکھائی دیں گے۔ خذولا ھو مبالغۃ من الخذلان ای من عادۃ الشیطان ترک من یوالیہ (مدارک ج 3 ص 126) ۔
Top