Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 20
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّاۤ اِنَّهُمْ لَیَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَ یَمْشُوْنَ فِی الْاَسْوَاقِ١ؕ وَ جَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً١ؕ اَتَصْبِرُوْنَ١ۚ وَ كَانَ رَبُّكَ بَصِیْرًا۠   ۧ
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : بھیجے ہم نے قَبْلَكَ : تم سے پہلے مِنَ : سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّآ : مگر اِنَّهُمْ : وہ یقیناً لَيَاْكُلُوْنَ : البتہ کھاتے تھے الطَّعَامَ : کھانا وَيَمْشُوْنَ : اور چلتے پھرتے تھے فِي الْاَسْوَاقِ : بازاروں میں وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا (بنایا) بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض کو (کسی کو) لِبَعْضٍ : بعض (دوسروں کے لیے) فِتْنَةً : آزمائش اَتَصْبِرُوْنَ : کیا تم صبرو کرو گے وَكَانَ : اور ہے رَبُّكَ : تمہارا رب بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور جتنے بھیجے ہم نے تجھ سے پہلے16 رسول سب کھاتے تھے کھانا اور پھرتے تھے بازاروں میں اور ہم نے رکھا ہے تم میں ایک دوسرے کے جانچنے کو دیکھیں ثابت بھی رہتے ہو اور تیرا رب سب کچھ دیکھتا ہے
16:۔ ” وما ارسلنا الخ یہ چوتھے شکوے کا جواب ہے۔ یعنی رسل سابقین علیہم السلام، جن کو تم بھی رسول مانتے ہو، لوازم بشریہ ان کے ساتھ بھی لگے ہوئے تھے وہ کھانا بھی کھاتے اور کسب معاش کے لیے بازاروں کے چکر بھی کاٹتے تھے اس لیے اگر تمہاری بات مان لی جائے تو پھر رسل سابقین (علیہم السلام) کی رسالت کی بھی نفی ہوجائیگی حاصل یہ ہے کہ ہماری سنت مستمرہ ہی یہی ہے کہ انسانوں کے پاس انسانوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا جائے اس لیے حضرت محمد ﷺ کا بشر اور انسان ہونا کوئی اور اچنبھے کی بات نہیں کہ اس کی وجہ سے آپ کی رسالت ہی کا انکار کردیا جائے۔ ” وجعلنا بعضکم الخ “ یہ جواب کا تتمہ اور آنحضرت ﷺ کیلئے تسلی ہے یعنی کسی کو غنی اور کسی کو فقیر کرنے سے امتحان و ابتلاء مقصود ہے۔ ” اتصبرون “ کیا تم اس ابتلاء پر صبرو کرو گے ؟ استفہام سے مقصود امر ہے یعنی صبرو کرو۔ اور اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھر رہا ہے وہ صابر اور غیر صابر کو جانتا ہے اور ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق جزا دے گا۔ فتنۃ ای محنۃ وابتلاء وھذا تصبیر لرسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم عما عیروہ بہ من الفقر و مشیہ فی السواق یعنی انہ جعل الاغنیاء فتنۃ للفقراء فیغنی من یشاء و یفقر من یشاء (مدارک ج 3 ص 124) ۔
Top