Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 17
وَ یَوْمَ یَحْشُرُهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَیَقُوْلُ ءَاَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِیْ هٰۤؤُلَآءِ اَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِیْلَؕ
وَيَوْمَ : اور جس دن يَحْشُرُهُمْ : وہ انہیں جمع کریگا وَمَا : اور جنہیں يَعْبُدُوْنَ : وہ پرستش کرتے ہیں مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوائے فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا ءَ اَنْتُمْ : کیا تم اَضْلَلْتُمْ : تم نے گمراہ کیا عِبَادِيْ : میرے بندے هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں۔ ان اَمْ هُمْ : یا وہ ضَلُّوا : بھٹک گئے السَّبِيْلَ : راستہ
اور جس دن جمع کر بلائے گا ان کو اور جن کو وہ پوجتے ہیں اللہ کے سوائے پھر ان سے کہے گا کیا تم نے بہکایا میرے13 ان بندوں کو یا وہ آپ بہکے راہ سے
13:۔ ” ویوم یحشرھم الخ “ یہ تخویف اخروی ہے اور خصوصیت سورت کا ذکر ہے۔ ” و یعبدون من دون اللہ “ سے یہاں انبیاء علیہم السلام، فرشتے اور اللہ کے نیک بندے مراد ہیں جن کی دنیا میں پرستش کی گئی اور جنہیں برکات دہندہ سمجھ کر پکارا گیا۔ یرید المعبودین من الملائکۃ والمسیح و عزیر (مدارک ج 3) ۔ ” وال الجمہور من عبد ممن یعقل ممن لم یامر بعبادتہ کالملائکۃ و عیسیٰ و عزیر وھو الاظہر (بحر ج 6 ص 488) ۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان معبودین سے پوچھے گا کیا میرے ان بندوں کو جو دنیا میں تمہیں کارساز اور برکات دہندہ سمجھتے تھے تم نے گمراہ کیا تھا اور اپنی الوہیت کی ان کو تعلیم دی تھی ؟ یا وہ خود ہی گمراہ ہوئے تھے ؟ ” قالوا سبحنک الخ “ اللہ کے وہ نیک بندے بصد عجز و نیاز عرض کریں گے بارے الٰہا ! تو پاک ہے اور تیری شان اس سے برتر ہے کہ تیرا کوئی شریک ہو۔ ہمارے لیے تو یہ بھی جائز نہ تھا کہ ہم تیرے سوا خود اپنے لیے بھی کسی اور کو کارساز اور برکات دہندہ تجویز کرتے تو پھر یہ کیونکر ہوسکتا تھا کہ ہم دوسروں کو اپنی کارسازی اور الوہیت کی تلقین کرتے۔ ماکان لنا ان نامرھم بعبادتنا و نحن نعبد و نحن عبیدک (معالم و خازن ج 5 ص 96) ۔
Top