Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 80
وَ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدَةً١ؕ قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰهِ عَهْدًا فَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ عَهْدَهٗۤ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَنْ تَمَسَّنَا : ہرگز نہ چھوئے گی النَّارُ : آگ اِلَّا : سوائے اَيَّامًا : دن مَعْدُوْدَةً : چند قُلْ اَتَّخَذْتُمْ : کہ دو کیا تم نے لیا عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس عَهْدًا : کوئی وعدہ فَلَنْ يُخْلِفَ اللّٰہُ : کہ ہرگز نہ خلاف کرے گا اللہ عَهْدَهُ : اپنا وعدہ اَمْ : کیا تَقُوْلُوْنَ : تم کہتے ہو عَلَى اللہِ : اللہ پر مَا لَا تَعْلَمُوْنَ : جو تم نہیں جانتے
اور کہتے ہیں ہم کو ہرگز آگ نہ لگے گی مگر چند روز گنے چنے155   کہہ دو کیا تم لے چکے ہو اللہ کے یہاں سے قرار کہ اب ہرگز خلاف نہ کریگا اللہ اپنے قرار کے یا جوڑتے ہو اللہ پر جو تم نہیں جانتے
155 یہ پانچواں گروہ صاحب زادگان کا ہے۔ جنہوں نے مکروفریب سے عوام کو یقین دلا رکھا تھا کہ وہ چونکہ اللہ کے پیغمبروں کی اولاد ہیں اور ان کی نسل پاک پشتوں سے نکلی ہوئی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ ان پر کوئی مواخذہ نہیں کرے گا اور بڑے بڑوں کی طفیل انہیں معاف کردے گا۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ دعوی نقل فرمایا ہے۔ نَحْنُ اَبْنَائُ اللہِ وَاَحِبَّائُہ (مائدہ ع 3) اور اگر ہمیں سزا دی بھی گئی تو وہ محض معمولی سی اور چند دنوں کیلئے ہوگی۔ قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰهِ عَهْدًا۔ یہ یہودیوں کے مذکورہ دعویٰ کی تردید ہے۔ یعنی جہنم سے محفوظ رہنے کیلئے تم نے اللہ سے کوئی عہد لیا ہوا ہے جس کی بنا پر وہ تمہیں اس سے محفوظ رکھے گا یعنی اگر اس نے ایسا عہد کیا ہوا ہے تو پھر تو وہ یقیناً اسے پورا کرے گا مگر یہ ظاہر ہے کہ اللہ نے تم سے ایسا کوئی عہد نہیں کیا۔ یا عہد سے مراد عہد توحید ہے اور مطلب یہ ہے کہ کیا تم نے کلمہ توحید لا الہ الا اللہ کا اقرار کر کے اللہ سے توحید کا عہد کرلیا ہے کیونکہ جس نے اللہ سے توحید کا عہد کیا ہوا ہے اللہ نے بھی اسے جہنم سے بچانے کا عہد کیا ہوا ہے۔ قال ابن مسعود عہدا بالتوحید یدل علیہ قولہ تعالیٰ الا من اتخذ عند الرحمن عھدا یعنی قولہ لا الہ الا اللہ (معالم ص 66 ج 1) وروی عن ابن عباس ؓ ان معنی الایۃ ھل قلتم لا الہ الا اللہ وامنتم واطعتم (روح ص 304 ج 1) ۔
Top