Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 278
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو ایمان لائے (ایمان والے) اتَّقُوا : تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَذَرُوْا : اور چھوڑ دو مَا : جو بَقِيَ : جو باقی رہ گیا ہے مِنَ : سے الرِّبٰٓوا : سود اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اے ایمان والو ڈرو اللہ سے اور چھوڑ دو جو کچھ باقی رہ گیا ہے سود اگر تم کو یقین ہے اللہ کے فرمانے کا543
543 قبیلہ ثقیف کے کچھ لوگوں نے اسلام قبول کرنے سے پہلے بنو مغیرہ کو سود پر قرض دیا ہوا تھا۔ سود کی حرمت نازل ہونے کے بعد ثقیف کے لوگوں نے یہ سمجھا کہ نزول حرمت سے پہلے جو سودی معاہدے ہوچکے ہیں ان پر اس حرمت کا اطلاق نہیں ہے آیت کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ کوئی سودی کاروبار کا معاہدہ نہ کیا جائے۔ اسی غلط فہمی کی بنا پر انہوں نے بنو مغیرہ سے سود کی رقموں کا مطالبہ کیا لیکن بنو مغیرہ نے یہ کہہ کر سود دینے سے انکار کردیا کہ اسلام میں سود حرام ہوچکا ہے اور اس کی ادائیگی ساقط ہوچکی ہے۔ جب یہ معاملہ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں پیش ہوا۔ تو یہ آیت نازل ہوئی جب قبیلہ ثقیف کے لوگوں نے یہ آیت سنی تو وہ فوراً اس مطالبہ سے دست کش ہوگئے۔ ؓ وارضاہم (قرطبی ص 363 ج 1، روح ص 53 ج 3، کبیر ص 540 ج 2) مطلب یہ ہے کہ جو ربا تم پہلے لے چکے ہو اس کی واپسی کا تم سے اسلام مطالبہ نہیں کرتا۔ لیکن جو ربا قرضدار کے ذمہ باقی ہے اسے لینے کی اجازت نہیں۔ ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ خدا کے حکم کے سامنے گردنیں جھکا دو اور اس کی نافرمانی سے باز آجاؤ۔
Top