Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 182
فَمَنْ خَافَ مِنْ مُّوْصٍ جَنَفًا اَوْ اِثْمًا فَاَصْلَحَ بَیْنَهُمْ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
فَمَنْ : پس جو خَافَ : خوف کرے مِنْ : سے مُّوْصٍ : وصیت کرنے والا جَنَفًا : طرفداری اَوْ اِثْمًا : یا گناہ فَاَصْلَحَ : پھر صلح کرادے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان فَلَآ اِثْمَ : پس نہیں گناہ عَلَيْهِ : اس پر اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
پھر جو کوئی خوف کرے وصیت کرنے والے سے طرف داری کا یا گناہ کا پھر صلح کرادے ان میں باہم336 تو اس پر کچھ گناہ نہیں بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے
336 جنف کے معنی حق سے ناحق کی طرف میلان کے ہیں۔ یہاں اس سے بلا قصد غلطی سے میلان عن الصواب مراد ہے اور اثما سے قصداً میلان عن الصواب مراد ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کسی دوسرے آدمی کو ڈر ہو کہ وصیت کرنے والا غلطی سے یا عمداً وصیت میں شرعی ضابطہ کی خلاف ورزی کر رہا ہے یا دوسرے ورثاء کی حق تلفی کر رہا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ وصیت کرنے والے کی رہنمائی کرے اور اسے حق اور انصاف کی راہ بتائے۔ یہ شخص گنہگار نہیں ہوگا بلکہ اجر وثواب کا مستحق ٹھہرے گا۔ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۔ وہ گنہگاروں کو بھی معاف کردیتا ہے جو نیک نیتی سے اصلاح کرنے والے ہیں۔ ان کو اپنی رحمت سے کیوں نہیں نوازے گا۔ والدین اور رشتہ داروں کے لیے وصیت کا حکم ابتداء اسلام میں تھا مگر آیت میراث سے یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ اب والدین کے لیے اور اسی طرح دوسرے ورثاء کے لیے وصیت جائز نہیں۔ ثم ھذ الحکم کان فی بدء الاسلام ثم نسخ بایۃ المیراث (روح ص 53 ج 2) حضرت شاہ ولی اللہ (رح) نے جن پانچ آیتوں کو منسوخ مانا ہے ان میں سے ایک یہ ہے لیکن بعض مفسرین کے نزدیک یہ آیت منسوخ ہے چناچہ صاحب مدارک فرماتے ہیں کہ یہ آیت مشرک ماں باپ اور رشتہ داروں کے حق میں نازل ہوئی تھی اور حکم استحبابی ہے وجوب کے لیے نہیں ہے۔ وقیل کیر منسوخۃ لانھا نزلت فی حق من لیس بوارث بسبب الکفر۔۔ فشرعت الوصیۃ فیما بینہم قضاء لحق القرابۃ ندباً (مدارک ص 73 ج 1) اور حضرت شیخ (رح) اس کی توجیہ اس طرح فرماتے ہیں کہ یہاں وصیت والدین اوراقربین کے لیے نہیں بلکہ والدین اوراقربین کو ہے اور المعروف سے مراد حکم شرعی ہے اور مطلب یہ ہے کہ مرنے والے پر لازم ہے کہ وہ ماں باپ اور رشتہ داروں کو اس بات کی وصیت کرے کہ وہ اس کا ترکہ حکم شرعی کے مطابق تقسیم کریں۔
Top