Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 180
كُتِبَ عَلَیْكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ اِنْ تَرَكَ خَیْرَا١ۖۚ اِ۟لْوَصِیَّةُ لِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَؕ
كُتِبَ عَلَيْكُمْ : فرض کیا گیا تم پر اِذَا : جب حَضَرَ : آئے اَحَدَكُمُ : تمہارا کوئی الْمَوْتُ : موت اِنْ : اگر تَرَكَ : چھوڑا خَيْرَۨا : مال الْوَصِيَّةُ : وصیت لِلْوَالِدَيْنِ : ماں باپ کے لیے وَالْاَقْرَبِيْنَ : اور رشتہ دار بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق حَقًّا : لازم عَلَي : پر الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار
فرض کردیا گیا تم پر جب حاضر ہو کسی کو تم میں موت بشرطیکہ چھوڑے کچھ مال335 وصیت کرنا ماں باپ کے واسطے اور رشتہ داروں کے لئے انصاف کے ساتھ یہ حکم لازم ہے پرہیزگاروں پر
335 ۔ كُتِبَ عَلَيْكُمْالخ۔ خیر سے مراد یہاں مال ہے جیسا کہ ایک دوسری آیت میں ہے۔ وَمَاتُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ (بقرہ ع 37) اور معروف سے مراد عدل اور انصاف ہے یعنی وصیت کرنے میں باقی ورثاء کا بھی خیال رکھے کہ ان کی حق تلفی نہ ہو۔ حَقًّا عَلَي الْمُتَّقِيْنَمتقین سے مراد مومنین ہیں اور متقین کی تعبیر سے اس طرف اشارہ فرمایا کہ حکم وصیت اور اسی طرح دیگر احکامِ الٰہی کی رعایت متقیوں اور پرہیز گاروں کا شیوہ ہے۔ وضع المظھر موضع المضمر للدلالۃ علی ان المحافظۃ علی الوصیۃ والقیام بھا من شعائر المتقین الخائفین من اللہ (روح ص 55 ج 2) ۭفَمَنْۢ بَدَّلَهٗ بَعْدَ مَا سَمِعَهٗالخ۔ بدلہ اور سمعہ کی منصوب ضمیریں ایصاء کی طرف راجع ہیں جو ماقبل سے مفہوم ہے۔ اِثْمُہٗ کی ضمیر تبدیل کی طرف راجع ہے جو بَدَّلَہٗ میں مذکور ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو شخص میت کا وصی ہے یا وصیت کا شاہد ہے اگر یہ لوگ بعد میں میت کی وصیت میں ردوبدل کردیں یا سرے سے وصیت کا انکار ہی کردیں تو اس تبدیل وتغییر کا گناہ ان تبدیل کرنے والوں پر ہے۔ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ۔ اللہ تعالیٰ وصیت کرنے والوں اور وصیت میں ردوبدل کرنے والوں کے اقوال وافعال کو سنتا اور جانتا ہے۔ اور وہ ان کے مطابق ہر ایک کو جز ادیگا۔
Top