Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 176
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ نَزَّلَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِی الْكِتٰبِ لَفِیْ شِقَاقٍۭ بَعِیْدٍ۠   ۧ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ نَزَّلَ : نازل کی الْكِتٰبَ : کتاب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اخْتَلَفُوْا : اختلاف کیا فِي : میں الْكِتٰبِ : کتاب لَفِيْ : میں شِقَاقٍ : ضد بَعِيْدٍ : دور
یہ اس واسطے کہ اللہ نے نازل فرمائی کتاب سچی320 اور جنہوں نے اختلاف ڈالا کتاب میں وہ بیشک ضد میں دور جا پڑے321
320 ذٰلِکَ سے مذکورہ عذاب کی طرف اشارہ ہے اور بان۔ لیستیقنوا محذوف کے متعلق ہے جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے ذٰلِکَ بِاَنَّ اللہ ھُوَ الْحَقُّ (حج ع 1) ای لتستیقنوا بان اللہ الخ اور ایک جگہ فرمایا۔ ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ شَاقُّوْا اللہ وَرَسُوْلَہ (انفال ع 2) اور اَلْکِتَاب سے جنس کتاب مراد ہے۔ الکتب جنس ہے۔ الحق سے مراد سچائی یا دلیل اور حجت ہے۔ بالحق ای بالصدق وقیل بالحجۃ (قرطبی ص 237 ج 2) اور بالحق میں با بمعنی لام ہے اور اس کے بعد مضاف محذوف ہے ای لاظہار الحق (مدارک) یعنی یہ عذاب اس لیے دیا جائے گا تاکہ ان کو یقین ہوجائے کہ اللہ نے ان پر اظہار حق کے للیے کتاب نازل فرمائی جس میں نیازات غیر اللہ کی حرمت کا بیان تھا مگر وہ باز نہ آئے کیونکہ وہ محض ضدی اور معاند تھے۔ 321 اب جن لوگوں نے ہماری کتابوں میں اختلاف پیدا کیا ہے اور ان کے تمام احکام کو قبول کرنے میں تامل کیا ہے ان لوگوں کے پاس نہ کوئی صحیح دلیل ہے اور نہ کوئی معقول عذر۔ انہوں نے محض شدید مخالفت کی بنا پر ایسا کیا ہے اور یہ مخالفت قبول حق سے بہت دور ہے اور ضد وعناد کی حد تک پہنچی ہوئی ہے تو جو لوگ محض ضد وعناد کی وجہ سے حق کو چھپائیں اور گمراہی کی راہ اختیار کریں۔ ان کی یہی سزا ہے۔ چناچہ یہودی علماء اور ان کے پیر جو اچھی طرح جانتے ہیں کہ نذر غیر اللہ کی حرمت ان کی تورات میں موجود ہے مگر اس کے باوجود وہ اس کو چھپاتے ہیں وہ محض ضد اور عناد کی بنا پر ایسا کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے وہ اس عذاب شدید کے مستحق ٹھہرائے گئے ہیں۔ یہی حال بعض موجودہ پیروں اور گدی نشینوں کا ہے جو محض ضد وعناد کی وجہ سے گمراہ ہورہے ہیں۔ یہاں فرمایا کہ جنہوں نے اختلاف کیا ہے۔ انہوں نے محض ضدوعناد کی وجہ سے اختلاف کیا ہے اور دوسری جگہ فرمایا کہ اختلاف صرف بڑے بڑے عالموں اور پیروں نے کیا ہے۔ وَمَا اخْتَلَفَ فِيْهِ اِلَّا الَّذِيْنَ اُوْتُوْهُ ۔ (بقرہ :213) اور ایک اور جگہ فرمایا کہ ان علماء اہل کتاب نے اختلاف جان بوجھ کر کیا وَمَا اخْتَلَفَ فِيْهِ اِلَّا الَّذِيْنَ اُوْتُوْهُ مِنْ بَعْدِ مَاجَاءَھُمُ الْعِلْمُ (آل عمران ع 2)
Top