Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 167
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّاَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوْا مِنَّا١ؕ كَذٰلِكَ یُرِیْهِمُ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَا هُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنَ النَّارِ۠   ۧ
وَقَالَ : اور کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اتَّبَعُوْا : پیروی کی لَوْ اَنَّ : کاش کہ لَنَا : ہمارے لیے كَرَّةً : دوبارہ فَنَتَبَرَّاَ : تو ہم بیزاری کرتے مِنْهُمْ : ان سے كَمَا : جیسے تَبَرَّءُوْا : انہوں نے بیزاری کی مِنَّا : ہم سے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُرِيْهِمُ : انہیں دکھائے گا اللّٰهُ : اللہ اَعْمَالَهُمْ : ان کے اعمال حَسَرٰتٍ : حسرتیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَمَا ھُمْ : اور نہیں وہ بِخٰرِجِيْنَ : نکلنے والے مِنَ النَّار : آگ سے
اور کہیں گے پیرو کیا اچھا ہوتا جو ہم کو دنیا کی طرف لوٹ جانا مل جاتا تو پھر ہم بھی بیزار ہوجاتے ان سے جیسے یہ ہم سے بیزار ہوگئے304 اسی طرح پر دکھلائے گا اللہ ان کو ان کے کام حسرت دلا نے کو305 اور وہ ہرگز نکلنے والے نہیں نار سے306
304 مشرکین انتہائی حسرت ویاس کے عالم میں آرزو کریں گے کہ کاش ہمیں دوبارہ دنیا میں بھیجا جائے اور ہم ان سے اسی طرح بیزاری کا اظہار کریں جس طرح آج انہوں نے ہم کو چھوڑ دیا ہے اگر ہمیں دوبارہ دنیا میں بھیجا جائے تو ہم کبھی شرک نہیں کریں گے اور صرف اللہ ہی کی عبادت کریں اور ان گمراہ کرنے والوں کی باتوں میں نہیں آئیں گے فلا نلتفت الیھم بل فوحد اللہ وحدہ بالعبادۃ (ابن کثیر ص 203 ج 1) ۔305 کذلک یہاں ویسا ہی ہے جیسا کہ کذلک جعلناکم امۃ وسطاً میں ہے اور رؤیت سے رؤیت بصری مراد ہے اور حسرات، اعمالھم سے حال ہے وحال من اعمالھم ان کانت بصریۃ (روح ص 36 ج 2) یعنی اس طرح ان کے مزعومہ اسباب نجات کو باطل کر کے اور ان کی آرزٓوں پر پانی پھیر کر ہم ان کے اعمال کو سراپا حسرت ندامت بناکر ان کو دکھائیں گے۔ یعنی ان کی وہ تمام عبادتیں جو دنیا میں انہوں نے کی تھیں شرک کی وجہ سے سب رائیگاں جائیں گی اور آخرت میں حسرت ندامت کے بغیر انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ 306 اور وہ کفار اور مشرکین کبھی جہنم سے نہیں نکل سکینگے۔ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ کفار اور مشرکین ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ دلیل علی خلود الکفار فیھا وانھم لا یخرجون منھا (قرطبی ص 207 ج 2 ۔ۭ وَمَا ھُمْ بِخٰرِجِيْنَ مِنَ النَّار کی ترکیب مسند الیہ میں نفی حصر کا فائدہ دیتی ہے یعنی خروج من النار کی نفی کفار میں محصور ہے۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ جو مومن گنہگار اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے لیے دوزخ میں جائیں گے۔ وہ اس میں ہمیشہ نہیں رہیں گے۔ جیسا کہ معتزلہ وخوارج کا خیال ہے۔ المتبادر فی امثالہ حصڑ النفی فی المسند الیہ۔۔۔ ففیہ اشارۃ الی عدم خلود عصاۃ المومنین الداخلین فی قولہ تعالیٰ والذین امنوا اشد حبا للہ فی النار (روح ص 37 ج)
Top