Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 166
اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَ رَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْبَابُ
اِذْ تَبَرَّاَ : جب بیزار ہوجائیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتُّبِعُوْا : پیروی کی گئی مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جنہوں نے اتَّبَعُوْا : پیروی کی وَرَاَوُا : اور وہ دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب وَتَقَطَّعَتْ : اور کٹ جائیں گے بِهِمُ : ان سے الْاَسْبَابُ : وسائل
جبکہ بیزار ہوجاویں گے وہ کہ جن کی پیروی کی تھی ان سے کہ جو ان کے پیرو ہوئے تھے اور دیکھیں گے عذاب اور منقطع ہوجائیں گے ان کے سب علاقے303
303 یہ تخویف اخروی ہے۔ قیامت کے دن جب مشرکین اپنے معبودوں اور مشرک پیشوآں اور پیروں کو مدد کے لیے پکاریں گے تو وہ ان سے جدا ہوجائیں گے اور ان سے بیزاری کا اظہار کریں گے۔ اس آیت میں قیامت کا یہ حسرتناک منظر پیش کیا گیا ہے۔ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا۔ (یعنی متبوعین) سے یہاں مشرک علماء اور رؤسا مراد ہیں جو دنیا میں اپنے ماننے والوں اور ماتحتوں کو شرک سکھایا کرتے تھے اور توحید سے انہیں دور رکھا کرتے تھے۔ انھم السادۃ من مشرکی الانس (کبیر ص 111 ج 2) بِھِمْ میں ب بمعنی عن ہے اور اسباب سے مراد محبت، نسل اور دین کے وہ تعلقات ہیں جن کو مشرکین نے اپنی نجات کے لیے کافی سمجھ رکھا تھا۔ مطلب یہ ہے کہ وہ منظر بھی سامنے لاؤ جب متبوعین یعنی شرک کے داعی اور مبلغ اپنے ماننے والوں سے بیزار ہو کر ان سے جدا ہوجائیں گے۔ اپنا بد انجام اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور ان کے تمام باہمی مزعومہ رشتے ٹوٹ جائیں گے۔ چناچہ متبوعین ان سے صاف کہہ دیں گے۔ اَنَحْنُ صَدَدْنَاکُمْ عَنِ الْھُدٰی بَعْدَاِذْجَاءَکُمْ ۔ بَلْ کُنْتُمْ مُّجْرِمِیْن ( سورة سبا)
Top