Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 112
بَلٰى١ۗ مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ وَ هُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗۤ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ١۪ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ۠   ۧ
بَلٰى : کیوں نہیں مَنْ : جس اَسْلَمَ : جھکادیا وَجْهَهٗ : اپنا چہرہ لِلّٰہِ : اللہ کے لئے وَهُوْ : اور وہ مُحْسِنٌ : نیکوکار فَلَهٗٓ : تو اس کے لئے اَجْرُهُ ۔ عِنْدَ رَبِّهٖ : اس کا اجر۔ اپنے رب کے پاس وَلَا : اور نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
کیوں نہیں جس نے تابع کردیا منہ اپنا اللہ کے اور وہ نیک کام کرنیوالا ہے تو اسی کے لئے ہے ثواب اس کا اپنے رب کے پاس213 اور نہ ڈر ہے ان پر اور نہ وہ غمگین ہونگے214
213 بلی یہود و نصاری کے دعویٰ کی تردید وتکذیب کے لیے لایا گیا ہے۔ وجہ کے معنی چہرہ کے ہیں لیکن یہاں مجازاً اس سے مراد ذات یا ارادہ اور قصد ہے۔ یعنی اس نے اپنی ذات کو خدا کے سپرد کردیا۔ اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنایا۔ اخلص لہ نفسہ او قصدہ فلم یشرک بہ تعالیٰ غیرہ او لم یقصد سواہ۔ (روح ص 360 ج 1) وَھُوَ مُحْسِنٌ۔ اَسْلَمَ کے فاعل سے حال ہے۔ جب یہود اور نصاریٰ نے دعویٰ کیا کہ ان کے سوا کوئی جنت میں نہیں جائے گا تو اس کا جواب دیا گیا کیوں نہیں۔ جس نے بھی اپنے آپ کو خدا کے سپرد کردیا اور صرف اسی کا ہو کر رہ گیا اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کیا۔ اور ہر کام میں صرف اللہ کی رضا کو مد نظر رکھا تو اس کا اجر ہرگز ضائع نہیں ہوگا بلکہ خدا کے یہاں محفوظ رہیگا۔ تو معلوم ہو اجنت میں صرف وہ جائے گا۔ جو شرک نہ کرے لہذا یہود ونصاریٰ کا دعویٰ غلط ہے کہ ان کے سوا جنت میں کوئی نہیں جائے گا۔ کیونکہ وہ تو حضرت عزیر اور حضرت مسیح کی عبادت کرتے اور ان کو پکارتے ہیں۔214 اس جملے کی تینوں ضمیریں مَنْ کی طرف راجع ہیں کیونکہ وہ معنیً جمع ہے یعنی ان لوگوں کو آخرت میں نہ گذشتہ زمانہ پر افسوس ہوگا نہ آئندہ کا غم ستائے گا۔
Top